جنوبی ایشیا میں طوفانی بارشوں کے نتیجے میں جون کے بعد سے اب تک سیکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مون سون کے خطرناک موسم کے دوران سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔

مون سون کے موسم میں جون سے ستمبر تک موسم سے متعلق آفات عام ہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی ان کی کثرت اور شدت میں اضافہ کر رہی ہے۔

حکومت پاکستان کی جانب سے جاری سرکاری اعداد و شمار کے مطابق طوفانی بارش اور اس کے نتیجے میں حادثات کے سبب 178 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ بھارتی حکومت کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ 250 افراد ہلاک ہوئے جبکہ نیپالی اعداد و شمار میں 171 اموات بتائی گئی ہیں۔

سرکاری ماہرین موسمیات کے مطابق بھارت میں گرمی کی طویل ترین لہر کے چند ماہ بعد ہی شدید بارشوں کی وجہ سے بڑے پیمانے پر سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہے۔

مئی اور جون میں شدید گرمی کی وجہ سے نئی دہلی میں درجہ حرارت 2022 میں 49.2 ڈگری سینٹی گریڈ (120.5 فارن ہائیٹ) ریکارڈ کیا گیا تھا۔

اب گرمی کی جگہ بارش نے لے لی ہے۔

بھارت کے محکمہ موسمیات نے رواں ہفتے خبردار کیا تھا کہ جنوبی اور شمال مشرقی ریاستوں میں موسلا دھار بارش ہو سکتی ہے۔

منگل کے روز ریاست ہماچل پردیش کے ضلع اونا میں سیلابی ریلے کے نتیجے میں 9 افراد ڈوب گئے تھے جس کے بعد ریسکیو ٹیموں نے دو لاپتہ افراد کی تلاش شروع کردی تھی۔

عینی شاہدین نے دیکھا کہ ایک کار کیچڑ سے بھری ندی میں کھلونے کی طرح بہہ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کئی لوگوں نے گاڑی کو روکنے کی کوشش کی، راجندر کمار نے بتایا کہ سیلابی ریلا تیز ہورہا تھا لیکن جیسے ہی گاڑی نے تیز رفتار کے ساتھ اس سے نکلنے کی کوشش کی تو ریلا گاڑی بہالے گیا۔

صحراؤں میں سیلاب

صرف رواں ماہ بھارت میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ گزشتہ ماہ جنوبی ریاست کیرالہ میں 200 افراد اس وقت ہلاک ہوئے تھے جب گاؤں اور چائے کے باغات میں لینڈ سلائیڈنگ ہوئی تھی۔

نیپال میں جون کے وسط میں مون سون کی بارشیں شروع ہونے کے بعد سے اب تک 171 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں لینڈ سلائیڈنگ میں ہلاک 109 افراد شامل ہیں۔

ڈیزاسٹر اتھارٹی کے مطابق دیگر ہلاکتیں سیلاب اور آسمانی بجلی گرنے کی وجہ سے ہوئی ہیں۔

وسطی نیپال کے چتوان ضلع میں 12 جولائی کو دو بسوں کے دریا میں گرنے کے واقعے کے بعد بھی سرچ آپریشن جاری ہے۔ دونوں واقعات میں تقریبا 50 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق جولائی میں بارشوں کی آمد کے بعد سے اب تک پاکستان بھر میں ہونے والی 178 اموات میں 92 بچے بھی شامل ہیں۔ اموات کی بڑی وجہ مکانات کی چھتیں گرنا ہیں۔

شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا ہ میں درجہ حرارت اور نمی میں اضافے کے باعث رواں ہفتے برفانی جھیلوں کے سیلاب کے خطرے سے پہاڑوں پر واقع دیہی علاقوں کو خبردار کیا گیا ہے۔

جون سے ستمبر تک پورے خطے میں مون سون کی بارشیں موسم شدید موسم گرما میں کمی کا سبب بنتی ہیں اور پانی کی کمی پورا کرنے کیلئے بھی اہم ذریعہ ہیں۔

یہ بارشیں زراعت کے لئے بھی اہم ہیں اور اسی وجہ سے لاکھوں کسانوں کے ذریعہ معاش اور جنوبی ایشیا کے تقریبا دو ارب لوگوں کے لئے غذائی تحفظ ملتا ہے۔

بھارت گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کرنے والا دنیا کا تیسرا سب سے بڑا ملک ہے لیکن اس نے 2070 تک اخراج سے پاک معیشت حاصل کرنے کا عزم کیا ہے ۔

بھارت فی الحال بجلی کی پیداوار کے لئے کوئلے پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔

دریں اثنا پاکستان، عالمی گرین ہاؤس گیسوں میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈالتا ہے، پھر بھی موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے۔

سنہ 2022 میں تباہ کن سیلاب نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب لا کھڑا کیا تھا جس کے نتیجے میں 1700 سے زائد افراد جاں بحق، 33 ملین بے گھر اور ہزاروں مکانات تباہ ہو گئے تھے۔

Comments

200 حروف