بنگلہ دیش کے نئے چیف جسٹس نے اتوار کو عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ ان کے پیشرو ، جنہیں معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کے وفادار سمجھا جاتا تھا، نے مظاہرین کے مطالبے پر استعفیٰ دیا ہے۔

طلبہ کی قیادت میں ہونے والی بغاوت کے نتیجے میں معزول ہونے والے چیف جسٹس کی جگہ یہ تازہ ترین تقرری ہے۔

صدر کے پریس سیکریٹری شپلو زمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ صدر محمد شہاب الدین نے ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج سید رفعت احمد سے عہدے کا حلف دلایا۔

انہوں نے کہا کہ وہ بنگلہ دیش کے 25 ویں چیف جسٹس منتخب ہوئے ہیں۔

سید رفعت احمد نے ڈھاکہ یونیورسٹی، آکسفورڈ اور امریکہ کی ٹفٹس یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی ہے۔

76 سالہ حسینہ پیر کے روز اس وقت ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہمسایہ ملک بھارت فرار ہو گئیں تھیں جب ڈھاکہ کی سڑکوں پر مظاہرین کی بڑی تعداد ان کے استعفے کیلئے جمع تھی۔

ان کی حکومت پر بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا گیا تھا جس میں ان کے 15 سالہ دور حکومت میں ہزاروں سیاسی مخالفین کا ماورائے عدالت قتل بھی شامل تھا۔

ان کی حکومت کے اچانک خاتمہ کابینہ کے وزراء کیلئے انتہائی غیر متوقع تھا جس کے بعد سے وہ منظر عام سے غائب ہیں جبکہ کئی اعلیٰ عہدوں پر تعینات افراد کو عہدے سے ہٹانے پر مجبور کیا گیا جن میں قومی پولیس کے سربراہ اور مرکزی بینک کے گورنر بھی شامل ہیں۔

احمد رفعت کے پیش رو عبید الحسن نے ہفتے کے روز استعفیٰ کا اعلان اس وقت کیا جب سیکڑوں مظاہرین عدالت کے باہر جمع ہوئے اور ان کے استعفے کا مطالبہ کیا۔

جسٹس عبید الحسن نے گزشتہ سال تشکیل دیے جانے والے جنگی جرائم کے ٹربیونل کی نگرانی کی تھی جس نے حسینہ واجد کے مخالفین کو پھانسی دینے کا حکم دیا تھا اور ان کے بھائی ان کے دیرینہ سیکریٹری تھے۔

بنگلہ دیش کے عبوری رہنما اور نوبل انعام یافتہ 84 سالہ محمد یونس رواں ہفتے یورپ سے واپس آئے ہیں اور ایک عارضی حکومت کی قیادت کر رہے ہیں جسے بدامنی کے خاتمے اور جمہوری اصلاحات کے نفاذ کے بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔

آج نیوز کے مطابق سپریم کورٹ قومی اسمبلی کے تین حلقوں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی پر اپنا فیصلہ پیر کو یعنی کل سنائی گی۔

محمد یونس کا کہناہے کہ امن و امان کی بحالی نگران انتظامیہ کی ”پہلی ترجیح“ ہے۔

محمد یونس کو 2006 میں مائیکرو فنانس میں ان کے نمایاں کام پر امن کا نوبل انعام ملا تھا اور لاکھوں بنگلہ دیشیوں کو غربت سے نکالنے کا سہرا ان کے سر ہے۔

انہوں نے جمعرات کو نگران انتظامیہ کے ”چیف ایڈوائزر“ کی حیثیت سے عہدہ سنبھالا، جس میں ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر جنرل کے علاوہ دیگر سویلین شامل ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ ”چند ماہ کے اندر“ انتخابات کروانا چاہتے ہیں۔

Comments

200 حروف