بنگلہ دیش میں 2 جیل توڑنے کے واقعات میں کم از کم 12 قیدی ہلاک جبکہ درجنوں قیدی فرار ہو گئے۔ حکام نے ہفتے کو اے ایف پی کو بتایا یہ واقعات آمرانہ وزیراعظم شیخ حسینہ کے اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد پیش آئے ہیں۔

حسینہ واجد کے اچانک استعفے اوربیرون ملک فرار ہونے کے بعد پولیس کی ہڑتال کے باعث عبوری حکومت امن و امان کی بحالی کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔

وارڈن ابو فتح نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ جمعرات کو جامع پور جیل میں فرار ہونے والوں کی جانب سے جیل کے محافظوں پر حملے کے نتیجے میں 6 قیدی ہلاک ہو گئے۔

انہوں نے ہم پر لوہے کی سلاخوں اور تیز دھار ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا۔ انہوں نے میرے دفتر کو آگ لگا دی۔ اس کے بعد 600 قیدیوں نے بھاگنے کی کوشش کی ۔

وارڈن نے کہا کہ ہمیں گولی چلانے پر مجبور کیا گیا۔ کم از کم 6 قیدی مارے گئے جن میں سے ایک کو چاقو مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔

ابو فتح نے کہا کہ محافظ کسی کے فرار ہونے سے پہلے ہی حملے پر قابو پانے میں کامیاب ہو گئے۔

وارڈن لطف الرحمٰن نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ منگل کو ڈھاکہ سے صرف 30 کلومیٹر شمال میں واقع کاشم پور کی ایک ہائی سکیورٹی جیل میں فائرنگ کے تبادلے کے دوران مزید 6 قیدی ہلاک ہو گئے۔

وارڈن نے کہا کہ قیدیوں نے محافظوں پر حملہ کرنے کے لئے لوہے کے اوزار اور ریبار راڈ کا استعمال کیا اور جیل کے مین گیٹ کو توڑ دیا ، جس کی وجہ سے جوانوں اور محافظوں کو فائرنگ کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ کم از کم 203 قیدی فرار ہونے میں بھی کامیاب رہے۔

کاشف پور ہائی سکیورٹی جیل میں بنگلہ دیش کے کچھ بدنام ترین مجرموں کو رکھا گیا ہے جن میں اسلامی انتہا پسند اور قاتل بھی شامل ہیں۔

لطف الرحمٰن نے کہا کہ ہائی پروفائل قیدیوں میں سے کوئی بھی اپنے سیل سے باہر نکلنے میں کامیاب نہیں ہوا ۔

گزشتہ ماہ حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد سے اب تک بنگلہ دیش میں جیل توڑنے کی متعدد کوششیں اور کامیاب واقعات رونما ہو چکے ہیں۔

جولائی میں 800 سے زائد قیدی وسطی ضلع نرسنگڈی کی ایک جیل سے فرار ہو گئے تھے ۔

حسینہ واجد کی برطرفی کے دن پیر کو 500 سے زائد قیدی شمالی ضلع شیر پور کی ایک جیل سے فرار ہو گئے تھے۔

حسینہ واجد کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے پولیس اور مظاہرین کے درمیان کئی ہفتوں تک جاری رہنے والی جھڑپوں میں 450 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے جن میں درجنوں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

پولیس یونینوں نے منگل کو ہڑتال کا اعلان کیا اور کہا کہ افسران اس وقت تک ڈیوٹی پر واپس نہیں آئیں گے جب تک ان کی حفاظت کی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی۔

فورس کے مطابق ملک کے آدھے سے زیادہ پولیس اسٹیشن دوبارہ کھل چکے ہیں۔

Comments

200 حروف