جاپان کے جنوبی حصے میں 7.1 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تاہم کسی بڑے نقصان کی اطلاع نہیں ملی اور سونامی کی معمولی لہریں ساحل سے ٹکرائی ہیں۔

امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کا مرکز مقامی وقت کے مطابق شام 4 بج کر 42 منٹ پر جنوبی جزیرے کیوشو میں 25 کلومیٹر (16 میل) گہرائی میں تھا۔

یو ایس جی ایس نے ابتدائی طور پر 6.9 اور 7.1 کی شدت کے ساتھ زلزلے کے جھٹکوں کی اطلاع دی تھی لیکن بعد میں وضاحت کی کہ زلزلہ صرف ایک بار آیا تھا۔

جاپان کے محکمہ موسمیات کے مطابق زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جن کی شدت 7.1 ریکارڈ کی گئی۔

نشریاتی ادارے این ایچ کے نے کیوشو کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع میازاکی میں ٹریفک لائٹس کے شدید انداز میں لرزنے کی کی فوٹیج دکھائی۔ ایک مقامی عہدیدار نے این ایچ کے کو بتایا کہ سمندر کی سطح ہل رہی ہے، جب زلزلہ آیا تو میں نے شدید جھٹکا محسوس کیا جو 30 سیکنڈ سے ایک منٹ تک جاری رہا۔

حکومتی ترجمان یوشیماسا ہیاشی نے کہا کہ حکام کو ایک معمولی زخمی اور دو دیگر نامعلوم زخمیوں کی اطلاع دی گئی ہے۔

ہیاشی نے مزید کہا کہ بجلی، پانی اور مواصلات سمیت بنیادی ڈھانچے میں کسی قسم کے تعطل کی اطلاع نہیں ہے۔

سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی غیر مصدقہ فوٹیج میں صرف معمولی نقصان دیکھا جا سکتا ہے جس میں الماریوں سے گرنے والے سامان اور کتابیں اور کار پارکنگ میں گرنے والی ایک چھوٹی سی دیوار بھی شامل ہے۔

جے ایم اے نے کہا کہ ابتدائی طور پر کیوشو اور شیکوکو جزائر کے کچھ ساحلی علاقوں میں ایک میٹر تک سونامی آنے یا پہنچنے کی توقع تھی۔

ایجنسی نے یہ بھی کہا کہ زلزلے کے مرکز سے تقریبا 850 کلومیٹر (530 میل) دور چیبا میں ایک چھوٹا سا سونامی آنے کا امکان ہے۔

جے ایم اے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ سونامی بار بار آئے گا، اس وقت تک سمندر میں داخل نہ ہوں یا ساحل کے قریب نہ جائیں جب تک انتباہ ختم نہیں ہوجاتا۔

تاہم زلزلے کے ایک گھنٹے بعد میازاکی بندرگاہ سمیت کچھ مقامات پر صرف 50 سینٹی میٹر (20 انچ) 20 سینٹی میٹر اور 10 سینٹی میٹر کی سونامی کی تصدیق کی گئی ہے۔

بحرالکاہل کے سونامی وارننگ سینٹر نے ایک انتباہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ زلزلے کے مرکز سے 300 کلومیٹر (185 میل) کے اندر خطرناک سونامی لہریں اٹھ سکتی ہیں۔

نیوکلیئر ریگولیشن اتھارٹی کے مطابق علاقے میں واقع جوہری پلانٹس میں کوئی خرابی سامنے نہیں آئی۔

ٹاسک فورس

ایک بیان کے مطابق جاپانی حکومت نے زلزلوں کے نتیجے میں ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی ہے۔

بحرالکاہل کے مغربی کنارے ”رنگ آف فائر“ کے ساتھ چار بڑی ٹیکٹونک پلیٹوں کے اوپر موجود جاپان دنیا کے سب سے زیادہ ٹیکٹونک طور پر فعال ممالک میں سے ایک ہے.

بحرالجزائر پر مشتمل تقریبا 125 ملین افراد کی آبادی والا ملک جاپان ہر سال تقریبا 1500 جھٹکوں کا سامنا کرتا ہے جو دنیا بھر میں آنے والے زلزلوں کا تقریبا 18 فیصد ہے۔

ان کی شدت ہلکی ہوتی ہے اگرچہ ان سے ہونے والا نقصان ان کے محل وقوع اور زمین کی سطح کے نیچے کی گہرائی کے مطابق مختلف ہوتا ہے۔

جے ایم اے نے جمعرات کے روز ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ نانکائی ٹرف کے آس پاس طویل عرصے سے آنے والے بڑے زلزلے کے معمول سے کہیں زیادہ امکانات ہیں، لیکن یہ بھی کہا کہ اس طرح کے واقعے کے قریب ہونے کا اشارہ دینے کے لئے ایسا نہیں لیا جانا چاہئے۔

Comments

200 حروف