نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے کہا ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کی سربراہی کے لیے تیار ہیں۔ بنگلہ دیش میں حالیہ بڑے پیمانے پر مظاہروں نے شیخ حسینہ کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے۔

اے ایف پی کو دیے گئے ایک تحریری بیان میں انہوں نے کہا کہ میں ان مظاہرین کے اعتماد پر فخر محسوس کرتا ہوں جو چاہتے ہیں کہ میں عبوری حکومت کی قیادت کروں۔

نوبیل انعام یافتہ مائیکرو فنانس کے بانی 84 سالہ نے کہا کہ اگر بنگلہ دیش میں، میرے ملک کے لیے اور اپنے لوگوں کی ہمت کے لیے اقدامات کی ضرورت پڑی تو میں اسے قبول کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ عبوری حکومت صرف آغاز ہے۔

انہوں نے کہا کہ پائیدار امن صرف آزادانہ انتخابات سے ہی ممکن ہے۔ انتخابات کے بغیر کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔

محمد یونس جنہیں ”غریب ترین لوگوں کے بینکر“ کے طور پر جانا جاتا ہے، کو 2006 میں دیہی خواتین کو کم نقد رقم قرض دینے، انہیں زرعی اوزار یا کاروباری سازوسامان میں سرمایہ کاری کرنے اور اپنی آمدنی بڑھانے سے متعلق خدمات پر نوبل امن انعام سے نوازا گیا تھا۔

اس سے قبل منگل کو بنگلہ دیش میں طلبہ رہنماؤں نے محمد یونس سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ نگران حکومت کی قیادت کریں جس کے ایک روز بعد فوج نے اقتدار سنبھال لیا تھا کیونکہ مظاہروں نے حسینہ واجد کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا تھا۔

76 سالہ حسینہ واجد 2009 سے اقتدار میں تھیں لیکن ان پر جنوری میں ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کیا گیا تھا اور اس کے بعد گزشتہ ایک ماہ کے دوران لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور ان کے استعفے کا مطالبہ کیا۔

سکیورٹی فورسز کی جانب سے بدامنی پر قابو پانے کی کوشش کے دوران سیکڑوں افراد ہلاک ہو گئے تھے لیکن احتجاج میں اضافہ ہوا اور فوج کی جانب سے حسینہ واجد کی مخالفت کےش بعد وہ ہیلی کاپٹر پر سوار ہو کر فرار ہو گئیں۔

محمد یونس نے کہاکہ نوجوانوں نے ہمارے ملک میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے ملک چھوڑ کر ان کی بات مانی۔ یہ ایک بہت اہم پہلا قدم تھا جو کل اٹھایا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس نوجوان نسل کی ہمت لامحدود ہے۔

محمد یونس نے کہا کہ انہوں نے بنگلہ دیش کا نام روشن کیا ہے اور دنیا کو ناانصافی کے خلاف ہماری قوم کے عزم کا مظاہرہ کیا ہے۔

اس سے قبل فرانسیسی روزنامے لی فیگارو سے علیحدہ گفتگو کرتے ہوئے یونس نے کہا تھا کہ وہ سیاست سے دور رہنا چاہتے ہیں لیکن اگر حالات کی ضرورت پڑی تو وہ حکومت کی قیادت کر سکتے ہیں۔

Comments

200 حروف