قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بھی آزاد امیدواروں کی پارٹیوں میں شمولیت پر پابندی کا بل منظور
آج نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی منگل کو الیکشن (دوسری ترمیم) بل 2024 منظور کیا جس کے تحت آزاد امیدواروں کو آئینی اور قانونی طور پر متعین مدت (تین دن) کے بعد کسی سیاسی جماعت میں شمولیت سے روک دیا گیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر طلال چوہدری نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹرز کی شدید مخالفت کے باوجود یہ بل ایوان بالا میں پیش کیا۔
اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی بلال اظہر کیانی نے آزاد امیدواروں کی کسی سیاسی جماعت میں شمولیت پر پابندی کا بل ایوان زیریں میں پیش کیا تھا۔
بل کی شق 2(b) کے مطابق، ’’بشرطیکہ اگر کوئی امیدوار، مقررہ نشان الاٹ کرنے سے پہلے، ریٹرننگ آفیسر کے سامنے کسی مخصوص سیاسی جماعت سے اپنی وابستگی کے بارے میں پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کروا کر ڈیکلریشن داخل نہیں کرتا ہے۔ سیاسی جماعت جو اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ وہ اس پارٹی کا امیدوار ہے، اسے ایک آزاد امیدوار سمجھا جائے گا نہ کہ کسی سیاسی جماعت کا امیدوار: مزید یہ کہ آزاد امیدوار کو کسی سیاسی جماعت کا امیدوار نہیں سمجھا جائے گا اگر بعد میں اس مرحلے پر وہ ایک بیان داخل کرتا ہے جس پر دستخط شدہ اور نوٹریز ہوتے ہیں جس میں کہا جاتا ہے کہ اس نے عام انتخابات میں اس سیاسی جماعت کے امیدوار کے طور پر حصہ لیا تھا جس میں بیان کیا گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے کثرت رائے سے بل کی منظوری دی تھی۔
اس بل کی منظوری اس وقت سامنے آئی ہے جب سپریم کورٹ نے 12 جولائی کو پی ٹی آئی کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں خواتین اور غیر مسلموں کے لیے مخصوص نشستیں حاصل کرنے کا اہل قرار دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو پارلیمانی پارٹی بھی قرار دے دیا۔
آج قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا استحقاق ہے اور بل آئین کی روح کے مطابق ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ قانون اور آئین کی تشریح کا اختیار صرف سپریم کورٹ کے پاس ہے۔
انہوں نے اس بل کو قانون اور آئین کے منافی قرار دیا۔
دریں اثنا پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اظہر کیانی نے کہا کہ جو جماعت مخصوص مدت میں مخصوص نشستوں کے لئے اپنے امیدواروں کی فہرست پیش نہیں کرے گی وہ انتخابات کے بعد مخصوص نشستوں کی اہل نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی بل میں ایسی کسی چیز کی نشاندہی نہیں کر سکتا جو عملی طور پر غلط ہو یا آئین اور قانون سے متصادم ہو۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق آج ایوان کے سامنے چار بل پیش کیے گئے۔
ان میں ایسڈ اینڈ برن کرائم بل، نیشنل کمیشن آن دی رائٹس آف چائلڈ ترمیمی بل، اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری چائلڈ میرج ریسٹنٹ بل اور راوی انسٹی ٹیوٹ ساہیوال بل شامل ہیں۔
چیئرمین نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھجوا دئیے۔
Comments