پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے 9 مئی کے فسادات کے حوالے سے فوج کے غیر متزلزل موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ’فوج کا موقف، جیسا کہ 7 مئی کو واضح کیا گیا تھا تبدیل نہیں ہوا‘۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی پر فوج کا موقف واضح ہے۔ فسادات کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہئے۔ 7 مئی کی پریس کانفرنس کے دوران ہمارا موقف واضح کر دیا گیا تھا اور اس موقف میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔

ایک سیاسی جماعت کے ساتھ جاری مذاکرات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے اپنی پریس بریفنگ کے دوران فوج کے مستقل نقطہ نظر کو اجاگر کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ 9 مئی کے واقعات پر فوج کا موقف سمجھوتے سے پاک ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور اس کی قیادت دہشت گرد تنظیموں اور جرائم پیشہ مافیا کی پراکسی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا یہ بیان جی ایچ کیو راولپنڈی میں پریس کانفرنس کے دوران سوالات کے جوابات دیتے ہوئے سامنے آیا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور اس کی نام نہاد قیادت دہشت گرد تنظیموں اور جرائم پیشہ مافیا کی پراکسی ہے۔ یہ اس سے زیادہ کچھ نہیں ہیں، اس پراکسی کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف پروپیگنڈا مہم چلانے کا ٹاسک سونپا گیا ہے جو دہشت گردی، غیر قانونی مافیا اور اسمگلروں کے خلاف کام کر رہے ہیں۔

ملک میں مسلح افواج کے سماجی و اقتصادی اقدامات کا جائزہ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 2024 میں اب تک تقریباً 23622 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے ہیں جن میں سے 2025 گزشتہ 15 دنوں میں کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کارروائیوں کے دوران 24 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر روزانہ کی بنیاد پر 100 سے زائد آپریشنز کرتی ہیں۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے بارے میں بات کرتے ہوئے، احمد شریف نے کہا کہ حکومت نے حال ہی میں اس گروپ کو ”فتنہ الخوارج“ کے طور پر مطلع کیا ہے۔

انہوں نے کہا، ”اب سے، ہم ٹی ٹی پی کے لیے فتنہ الخوارج کی اصطلاح استعمال کریں گے، جب کہ گروپ سے وابستہ تمام دہشت گردوں کو خارجی کہا جائے گا۔“

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 2024 کے پہلے سات ماہ کے دوران 139 فوجیوں نے جام شہادت نوش کیا۔

انہوں نے کہا کہ پوری قوم بہادر شہداء اور ان کے اہل خانہ کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انسداد دہشت گردی کے اقدامات کے علاوہ مسلح افواج ملک کے مختلف حصوں بالخصوص خیبر پختونخوا، بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے ضم شدہ اضلاع میں عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے قائم کرکے تعلیم، صحت، زراعت اور دیگر شعبوں میں قائدانہ کردار ادا کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو ڈیجیٹل تعلیم فراہم کی جارہی ہے۔ بلوچستان میں بہتر تعلیم کے لیے 92 اسکول چلائے جا رہے ہیں اور وہاں سے 19 ہزار طالب علم تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ فوج نے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں 171 اسکول اور تین کیڈٹ کالج بھی قائم کیے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاک فوج نے مختلف اضلاع میں میڈیکل کیمپ لگائے جہاں مفت علاج فراہم کیا گیا۔

Comments

200 حروف