ترکی میں انسٹاگرام صارفین کو اتوار کی صبح بھی سوشل میڈیا ایپلیکیشن انسٹاگرام مسلسل تیسرے روز بند ملی جس کے بعد ایک اعلیٰ ترک عہدیدار کی جانب سے امریکی کمپنی کے خلاف سنسرشپ کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

بی ٹی کے کمیونیکیشن اتھارٹی نے جمعے کے روز اپنی ویب سائٹ پر اعلان کیا کہ میٹا کی ملکیت والے پلیٹ فارم کو بغیر کوئی وجہ بتائے بند کردیا گیا ہے۔

اس کے بعد ایک عہدیدار نے ایک ضابطے کا حوالہ دیا جو ”مجرمانہ مواد“ کو بلاک کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

ٹرانسپورٹ اور انفراسٹرکچر کے وزیر عبدالقادر اورال اوغلو نے جمعے کے روز کہا کہ ہمارے ملک میں اقدار اور حساسیت ہے، ہماری تنبیہ کے باوجود انہوں نے مجرمانہ مواد کا خیال نہیں رکھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے رسائی روک دی، جب وہ ہمارے قوانین کی پاسداری کریں گے تو ہم پابندی اٹھا لیں گے۔

صدر کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر فرحتین التون نے بدھ کے روز انسٹاگرام پر الزام عائد کیا کہ لوگوں کو شہید (حماس رہنما اسماعیل) ہنیہ کے لیے تعزیتی پیغامات شائع کرنے سے روکا جا رہا ہے۔

آلٹن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا یہ مذمت کرنے کی واضح کوشش ہے۔

سوشل ڈیموکریٹک اور قوم پرست حزب اختلاف کی جماعتوں اور انقرہ کے قانونی پیشہ ور افراد نے جمعے کی شام عدالتوں میں درخواست دائر کی تھی کہ یہ پابندی ختم کی جائے۔

ترک میڈیا کے مطابق ملک کے ساڑھے آٹھ کروڑ افراد میں سے پانچ کروڑ انسٹاگرام اکاؤنٹ رکھتے ہیں۔

Comments

200 حروف