لاہور پولیس نے پیر کو تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ایک سینئر رہنما پیر ظہیر الحسن شاہ کے خلاف چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف تشدد پر اکسانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق، ٹی ایل پی رہنما کے خلاف لاہور کے قلعہ گجر سنگھ تھانے میں ایف آئی آر درج کر لی گئی،ایس ایچ او حماد حسین نے ایف آئی آر درج کرائی ہے۔

مقدمے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مذہبی منافرت پھیلانے، بدنظمی پھیلانے، عدلیہ پر دباؤ ڈالنے، اعلیٰ عدلیہ کو دھمکانے، حکومتی امور میں مداخلت اور قانونی فرائض میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات شامل ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق پیر ظہیر الحسن نے پریس کلب کے باہر احتجاج کے دوران اعلیٰ عدلیہ کے خلاف نفرت پھیلائی۔ انہوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا سر لانے پر ایک کروڑ روپے کے انعام کا اعلان کیا۔

مقدمہ پیر ظہیر الحسن اور 1500 دیگر کارکنوں کے خلاف درج کیا گیا ہے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کسی کو عدلیہ کے خلاف نفرت پھیلانے اور فتوے جاری کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔

وزراء نے پریس کانفرنس میں کہا کہ چیف جسٹس کے بارے میں بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے اور انہیں طویل عرصے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے، انہوں نے اس معاملے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

Comments

200 حروف