مالی سال 2024 کے دوران پاکستان میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کرنے والے سرمایہ کاروں نے اپنی سرمایہ کاری پر حاصل منافع کی مد میں 2.215 ارب ڈالر کا زرمبادلہ بیرون ممالک منتقل کیا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری پر حاصل منافع کی بیرونی ممالک منتقلی میں 569 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ مالی سال 23 کے دوران یہ 331 ملین ڈالر تھا جس میں 1.884 ارب ڈالر کا اضافہ دیکھا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ منافع کی منتقلی میں اضافہ گزشتہ سال ملک سے غیر ملکی زرمبادلہ کے اخراج کو روکنے کے لئے نافذ کردہ کیپٹل کنٹرول میں نرمی کے درمیان دیکھا گیا ہے۔
عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) نے ایک نوٹ میں کہا کہ مالی سال 24 میں مالی سال 2018 کے بعد سے اب تک کا سب سے زیادہ منافع ممالک منتقل کیا گیا جس کی وجہ حکام کی جانب سے بیک لاگ کو دور کرنا قراد دیا ۔
انہوں نے کہا کہ یہ گزشتہ چھ برس میں وطن واپسی کی بلند ترین سطح ہے۔
مالی سال 24 کے دوران زیادہ تر رقم براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی وجہ سے واپس کی گئی۔
مجموعی رقم میں سے ایف ڈی آئی سے منافع کی منتقلی 2,085.1 ملین ڈالر اور فارن پورٹ فولیو انویسٹمنٹ (ایف پی آئی) کے تحت واپس کی گئی رقم 130 ملین ڈالر رہی۔
مالی سال 24 میں سب سے زیادہ 558.6 ملین ڈالر کا منافع برطانیہ بھیجا گیا جبکہ متحدہ عرب امارات 273.6 ملین ڈالر کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔
ماہانہ بنیاد پر
جون 2024ء کے دوران پاکستان میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کرنے والے سرمایہ کاروں نے اپنی سرمایہ کاری پر حاصل منافع کی مد میں414.5 ملین ڈالر منتقل کئے جو مئی 2024ء کے 918.1 ملین ڈالر کے مقابلے میں تقریبا 55 فیصد یا 503.6 ملین ڈالر کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔
جون 2024ء کے دوران مجموعی رقم میں سے 390.5 ملین ڈالر ایف ڈی آئی کی مد میں جبکہ 24.1 ملین ڈالر ایف پی آئی کی مد میں وطن واپس بھیجے گئے۔
Comments