لاہور ہائی کورٹ نے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو ٹیکس ریفنڈ کیسز میں طلب کیے گئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے افسران کے خلاف سخت کارروائی کرنے سے روک دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جج طارق سلیم شیخ نے اپنے فیصلے میں ایف آئی اے کو ایف بی آر افسران کے خلاف کسی قسم کی سخت کارروائی سے روک دیا۔

درخواست گزاروں کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ایف آئی اے ایکٹ کے شیڈول کے تحت آنے والے جرائم کے حوالے سے ایف آئی اے ایکٹ کے تحت انکوائری اور تحقیقات کی جائیں گی۔

شیڈول ایکٹ میں نہ تو انکم ٹیکس آرڈیننس اور نہ ہی سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 درج ہیں۔

لہٰذا ایف آئی اے کے پاس بڑی کمپنیوں کو ریفنڈ کے حوالے سے انکوائری کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی دفعہ 216 کے تحت کسی بھی سرکاری ملازم کو محکمے کا ریکارڈ ظاہر کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ایف آئی اے نے بڑی کمپنیوں کو جاری کیے گئے ریفنڈ میں ممبر آئی آر آپریشنز سمیت ایف بی آر افسران کو طلب کیا تھا۔ حال ہی میں اس ریفنڈ کیس میں اسپیڈ منی کا معاملہ سامنے آنے کے بعد ایف بی آر نے افسران کو معطل کر دیا تھا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف