صوبائی بجٹ پر وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت رواں مالی سال 2024-25 تیل اور گیس سے 89.8 ارب روپے کی آمدنی حاصل کرے گی جب کہ مالی سال 2023-24 میں 42.8 ارب روپے کی آمدنی حاصل کی گئی تھی ۔
یہ رسیدیں وفاقی حکومت تیل و گیس پر رائلٹی، گیس ڈیولپمنٹ سرچارج، قدرتی گیس پر ایکسائز ڈیوٹی اور ونڈ فال لیوی کی مد میں ادا کرے گی ۔ خام تیل اور قدرتی گیس پر رائلٹی کی مد میں صوبے کو گزشتہ مالی سال کے 25.1 ارب روپے کے مقابلے میں 26.2 ارب روپے جبکہ قدرتی گیس کی مد میں 11.4 ارب روپے، گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں 2.7 ارب روپے، قدرتی گیس پر ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 2.7 ارب روپے اور ونڈ فال لیوی کی مد میں 46.8 ارب روپے ملیں گے۔
ساتویں قومی فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کے مطابق ایک سال میں خام تیل پر کل رائلٹی کی خالص آمدنی میں خیبر پختونخوا کا حصہ اس سال خام تیل کی مجموعی قومی پیداوار میں سے صوبے میں پیدا ہونے والے خام تیل کا تناسب ہے۔
تیل اور گیس پر رائلٹی ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں کی جانب سے حکومت کو ویل ہیڈ ویلیو کے 12.50 فیصد کے حساب سے ادا کی جاتی ہے جس میں سے 2 فیصد وفاقی حکومت کے پاس ہوتی ہے اور بقیہ صوبائی حکومت کو ادا کی جاتی ہے ۔ یہ ماہانہ پیداوار کے مہینے کے اختتام کے 45 دن سے زیادہ کی مدت کے اندر ادا کیا جا سکتا ہے، اگر مقررہ مدت سے زیادہ تاخیر کی جاتی ہے تو لندن انٹربینک آفر ریٹ (ایل آئی بی او آر) کی شرح سے جرمانہ اور دو فیصد جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے جیسا کہ پاکستان آن شور پیٹرولیم (ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن) رولز کے قاعدہ 38 (3) کے مطابق طے کیا جا سکتا ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے ہر چھ ماہ بعد ویل ہیڈ ویلیو کا تعین کیا جاتا ہے۔
گیس ڈیولپمنٹ سرچارج وہ مارجن ہے جو اوگرا کی جانب سے صارفین کے لیے فروخت کی قیمت میں فرق اور نیچرل گیس ڈیولپمنٹ سرچارج آرڈیننس 1967 میں بیان کردہ ان کے مقررہ ریٹرن کی بنیاد پر گیس کمپنیوں کے لیے مقرر کردہ قیمت میں فرق کی وجہ سے حکومت کو دستیاب ہوتا ہے۔
سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی پی ایل) کی مقررہ قیمت گیس کی ویل ہیڈ قیمت، ویل ہیڈ پر ایکسائز ڈیوٹی، آپریشن اور مینٹیننس لاگت، اثاثوں پر گیس کمپنی (17.5 فیصد ایس این جی پی ایل اور 17 فیصد ایس ایس جی سی ایل) کی قدر میں کمی اور منافع پر مبنی ہے۔
رائلٹی اور گیس ڈیولپمنٹ سرچارج ایک دوسرے کے برعکس متناسب ہیں ۔ اگر ویل ہیڈ کی قیمت زیادہ ہے تو زیادہ رائلٹی ہوگی لیکن گیس ڈیولپمنٹ سرچارج کم ہوگا
ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے مطابق ہر صوبے کو ہر مالی سال میں متعلقہ صوبے کی فی ایم ایم بی ٹی یو اوسط شرح کی بنیاد پر خالص آمدنی میں حصہ کے طور پر ادائیگی کی جائے گی۔ فی ایم ایم بی ٹی یو اوسط شرح قدرتی گیس پر رائلٹی اور گیس پر ڈیولپمنٹ سرچارج دونوں کو تصوراتی طور پر یکجا کرکے حاصل کی جائے گی۔
قدرتی گیس پر رائلٹی آئین کے آرٹیکل 161 کی شق (1) کے مطابق تقسیم کی جائے گی جبکہ قدرتی گیس پر ترقیاتی سرچارج اس اوسط شرح کی بنیاد پر ایڈجسٹمنٹ کرکے تقسیم کیا جائے گا۔
گیس پر ایکسائز ڈیوٹی فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے وصول کی جاتی ہے اور اس طرح جمع ہونے والی آمدنی کو ماہانہ بنیادوں پر فنانس ڈویژن کو صوبوں کو منتقل کرنے کے لیے رپورٹ کیا جاتا ہے۔ گیس پر ایکسائز ڈیوٹی فی الحال 10 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے دی جا رہی ہے۔
اس وقت خیبر پختونخوا میں دس کمپنیاں کام کر رہی ہیں جو صوبے میں تیل اور گیس کی تلاش کے امید افزا امکانات ظاہر کرتی ہیں۔
کے پی پہلا صوبہ ہے جس نے 2013 میں تیل اور گیس کی تیز رفتار تلاش اور پیداوار کے لئے محکمہ توانائی اور بجلی کے انتظامی کنٹرول کے تحت صوبائی آئل اینڈ گیس کمپنی (کے پی او جی ڈی سی ایل) قائم کی ہے۔
Comments