خیبر پختونخوا حکومت نے 1100 اسکولوں اور 3050 مساجد کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

خیبر پختونخوا حکومت نے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں بجلی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے شمسی توانائی کے متعدد منصوبوں پر کام شروع کردیا ہے جن میں سے کچھ کامیابی سے مکمل ہو چکے ہیں۔

ضم شدہ قبائلی اضلاع میں 900 مساجد اور عبادت گاہوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا گیا ہے جہاں سے روزانہ 1.73 میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے اور ماہانہ لاکھوں روپے کی بچت ہو رہی ہے۔

مزید برآں ضلع خیبر میں رواں سال 1100 اسکولوں، 3050 مساجد کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا جبکہ کاروباری مراکز کو بھی سولر منی گرڈز سے منسلک کیا جائے گا۔

قبائلی ضم شدہ علاقوں کے رہائشیوں کے ساتھ تمام وعدے پورے کیے جائیں گے۔

ان خیالات کا اظہار قبائلی ضلع خیبر سے منتخب رکن قومی اسمبلی حاجی اقبال آفریدی نے محکمہ توانائی و بجلی خیبر کے ذیلی ادارے پیڈو کی زیر نگرانی ضلع خیبر میں سولرائزیشن کے جاری منصوبوں پر پیشرفت کے حوالے سے اجلاس میں خصوصی شرکت کرتے ہوئے کیا۔

اس سلسلے میں سیکرٹری الیکشن اینڈ پی نثار احمد خان کی ہدایت پر ضلع خیبر کے تمام منتخب قومی و صوبائی اسمبلیوں کے نمائندوں کے نامزد فوکل پرسنز کے ساتھ ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں چیف ایگزیکٹو پیڈو انجینئر ریاض احمد جان، چیف پلاننگ آفیسر محکمہ توانائی ڈاکٹر محمد کاشف خان، سولر انرجی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر انجینئر اسفند یار خان اور این آر ٹی سی کے نمائندے عامر آفریدی نے بھی شرکت کی۔

علاوہ ازیں اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے پی ڈی انجینئر اسفند یار خان نے بتایا کہ ضلع خیبر میں شمسی توانائی کے 3 بڑے منصوبے جاری ہیں جن میں باڑہ بازار میں منی گرڈ کی تعمیر، 1100 اسکول اور 3500 مساجد شامل ہیں۔

ٹرانسمیشن لائن کا کام آخری مراحل میں ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضلع خیبر میں شمسی توانائی کے 3 منصوبے رواں سال کے آخر تک مکمل کر لیے جائیں گے۔

اجلاس کے دوران مجوزہ فہرستوں کے مطابق سولر سسٹم کی تنصیب اور مساجد اوراسکولوں کی نشاندہی سمیت دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف