چین اور پاکستان کی مختلف کمپنیوں اور کاروباری تنظیموں کے درمیان مشترکہ منصوبوں کے لیے حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے اور تفصیلات کے مطابق چینی کمپنیوں کو پاکستان کے سات بڑے اور اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے مدعو کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ چین سے 78 اور پاکستان سے 167 کاروباری تنظیمیں اس بڑے سیشن میں شرکت کریں گی جس سے سرمایہ کاری کے شعبے میں بڑی پیش رفت متوقع ہے۔
اس بات کا اظہار وفاقی وزراء عبدالعلیم خان اور جام کمال خان کی سربراہی میں بورڈ آف انویسٹمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی بریفنگ میں کیا گیا۔ وفاقی وزیر سرمایہ کاری بورڈ، نجکاری و مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا کہ چینی کمپنیوں کے تعاون سے پاکستان کے تجارتی حجم میں ایک ارب ڈالر کا اضافہ ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ زمینی حقائق اور موجودہ حالات کے مطابق بنگلہ دیش، بھارت، ویتنام اور خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان سرمایہ کاری کے حوالے سے چین کے لیے زیادہ پرکشش اور اہم ملک ہے۔
علیم خان نے بورڈ آف انویسٹمنٹ کے اعلیٰ افسران کو ہدایت کی کہ وہ ان کمپنیوں کے ساتھ تفصیلات کو فوری طور پر حتمی شکل دیں جنہیں باہمی سرمایہ کاری کے لیے ”جوائنٹ وینچرز“ میں جانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مقصد کے لیے بیجنگ میں پاکستانی سفارت خانے کو بھی آن بورڈ لیا جائے تاکہ چین میں موجود کمپنیوں کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کی جا سکے۔ علیم خان نے کہا کہ سرمایہ کاری کے لیے زیادہ سے زیادہ مربوط کوششوں کو یقینی بنانے کے لیے امور خارجہ، تجارت، صنعت و پیداوار، فوڈ سیکیورٹی اور میری ٹائم کی وزارتوں کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔ علیم خان نے کہا کہ صنعتی فری زونز یا ان علاقوں میں جہاں زیادہ سے زیادہ بجلی کی فراہمی ممکن ہو وہاں نئی صنعتیں لگائی جائیں۔ علیم خان نے متعلقہ حکام سے یہ بھی کہا کہ وہ پاک چین تجارتی روڈ میپ کی تفصیلات وزیراعظم کو پیش کریں اور اس سلسلے میں مزید پیش رفت کے لیے ہدایات حاصل کریں۔
وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے بھی بریفنگ سیشن میں چینی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزارت تجارت کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بورڈ آف انویسٹمنٹ کے ساتھ مکمل ہم آہنگی اور تعاون کرے۔
وفاقی سیکرٹری بورڈ آف انویسٹمنٹ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کے سات بڑے شعبوں میں طبی اور جراحی کے آلات، پلاسٹک، کپڑے، چمڑے کی صنعت، خوردنی گوشت، پھل اور سبزیاں اور ویسٹ اور چارے کے شعبے شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بورڈ آف انویسٹمنٹ چینی کمپنیوں کو مدعو کرنے اور انہیں پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ منسلک کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے جبکہ ابتدائی ہوم ورک بھی مکمل کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے بریفنگ کے دوران مختلف شعبوں کا تقابلی جائزہ بھی پیش کیا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments