ایران نے امریکی میڈیا کی جانب سے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قتل کی سازش میں ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کردیا ہے۔

سی این این نے منگل کے روز خبر دی کہ امریکی حکام کو چند ہفتے قبل ’انسانی ذرائع‘ سے سابق صدر کے خلاف مبینہ ایرانی سازش کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات موصول ہوئی تھیں، جس کے بعد ان کی حفاظت میں اضافہ کیا گیا تھا۔ دیگر امریکی اداروں نے بھی اس مبینہ سازش کی اطلاع دی ہے۔

سی این این کا کہنا ہے کہ اس مبینہ سازش کا ہفتے کے روز پنسلوانیا میں ٹرمپ کی انتخابی ریلی پر فائرنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے، جس میں سابق صدر زخمی اور ایک حامی ہلاک ہوا تھا۔

امریکہ کی قومی سلامتی کونسل نے کہا ہے کہ وہ 2020 میں عراق میں امریکی ڈرون حملے میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کی دھمکی دینے کے بعد ”ٹرمپ انتظامیہ کے سابق عہدیداروں کے خلاف ایرانی خطرات پر برسوں سے نظر رکھے ہوئے ہے“۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے ان الزامات کو ’بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی‘ قرار دیا ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے کہا کہ ایران ”ٹرمپ کے خلاف حالیہ مسلح حملے میں ملوث ہونے کو سختی سے مسترد کرتا ہے“۔

تاہم انہوں نے مزید کہا کہ ایران جنرل قاسم سلیمانی کے قتل میں ٹرمپ کے براہ راست کردار پر مقدمہ چلانے کے لیے پرعزم ہے۔

قاسم سلیمانی ایران کے پاسداران انقلاب کے غیر ملکی آپریشنز کے سربراہ تھے، جو مشرق وسطیٰ میں ایرانی فوجی کارروائیوں کی نگرانی کرتے تھے۔

ٹرمپ نے بغداد کے ہوائی اڈے کے باہر ڈرون حملے میں ان کی ہلاکت کا حکم دیاتھا۔

Comments

200 حروف