وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کو قومی اسمبلی کو بتایا کہ گندم کی برآمد کی اجازت دینے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

اپوزیشن ارکان کی جانب سے اٹھائے گئے نکات کے جواب میں قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے وضاحت کی کہ گندم کی برآمد کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے دوران پہلے چینی اور گندم برآمد کی گئی اور پھر درآمد کی گئی، انہوں نے مزید کہا کہ اجناس کی برآمد سے اربوں روپے کمائے گئے۔

پی ٹی آئی رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جب وہ پی ٹی آئی کی پچھلی حکومت کے دوران اپوزیشن لیڈر تھے تو انہیں مختلف مواقع پر فلور دینے سے انکار کیا گیا تھا۔

اس سے قبل پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے اسد قیصر نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے طرز عمل پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ قومی ٹیلی ویژن پر کارروائی براہ راست نہ چلنے دیکر پارلیمنٹ کی کارروائی میں سنسر شپ جاری ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب وہ ایوان کے اسپیکر تھے تو انہوں نے اس وقت کے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو بھی بجٹ تقریر سے پہلے مقررہ اصولوں کے برعکس بولنے کی اجازت دی تھی کہ کسی رکن کو فلور نہیں دیا جائے گا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ اسپیکر نے قائد حزب اختلاف عمر ایوب کی رہائش گاہ پر پولیس کے چھاپے کا نوٹس لیا جب کہ اسد قیصر نے اپنے دور میں جیل میں بند مسلم لیگ (ن) کے ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کئے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جب اسد قیصر اسپیکر تھے تو آدھے گھنٹے میں ایوان سے 52 بل پاس ہوئے۔ انہوں نے مزید الزام لگایا کہ ’’اس باوقار ایوان کے استحقاق کی اس حد تک کوئی سنگین خلاف ورزی کسی بھی دور حکومت میں نہیں کی گئی جو اسد قیصر کی اسپیکر شپ کے دوران کی گئی‘‘۔

دریں اثناء توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے ایوان کو بتایا کہ عوام کو صحت کی بہترین سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ترجیح ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں نرسنگ اسٹاف کی شدید کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت کو پورا کرنے کے لیے مختلف نرسنگ اسکولوں میں شام کی کلاسیں شروع کی گئی ہیں۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف