قائمہ کمیٹی برائے ہوا بازی کو بتایا گیا کہ پاکستان انٹرنیشنل ائر لائنز کارپوریشن (پی آئی اے) کی نجکاری کا عمل تقریبا مکمل ہوچکا ہے۔
قائمہ کمیٹی برائے ہوا بازی کا دوسرا اجلاس رکن قومی اسمبلی نوابزادہ افتخار احمد خان بابر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی آئی اے سی کی نجکاری کا عمل تقریبا مکمل ہوچکا ہے۔سی اے اے فی الحال 43 میں سے 22 ائرپورٹس کو چلارہا ہے جس میں 13 بین الاقوامی ائرپورٹس بھی شامل ہیں اور کئی سال سے ترقیاتی سمت میں بجٹ کی رکاوٹوں کا سامنا کررہا ہے ۔ نتیجتا سی اے اے دوسری جنریشن کے آلات استعمال کر رہا ہے جب کہ ترقی یافتہ ممالک تیسری جنریشن کے جدید ترین آلات استعمال کررہے ہیں۔
کمیٹی نے فوڈ سروس کے معیار اور سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے عملے کے مسافروں کے ساتھ رویے کو بہتر بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ محکمہ موسمیات نے کوئٹہ، ڈیرہ اسماعیل خان، چیرات، گوادر اور لاہور میں پانچ نئے ریڈار نصب کرنے کا منصوبہ بنایا ہے ۔ اس کے علاوہ ورلڈ بینک کے مالی تعاون سے چلنے والے ہائیڈرومیٹ پراجیکٹ کے تحت 3 موبائل ریڈار اور 300 آٹومیٹک ویدر اسٹیشن بھی نصب کیے گئے ہیں۔
کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ (پی ڈی ایم) کسان موبائل ایپلی کیشن تیار کررہا ہے جس کا مقصد کسانوں اور دیگر ریاستی محکموں کو موسم کی پیشگی پیشگوئی اور سیلاب کی وارننگ فراہم کرنا ہے۔
علاوہ ازیں کمیٹی نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ لاہور میں ائر کرافٹ پارکنگ ایریا میں دراڑوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا ۔ جواب میں سی اے اے نے اس مسئلے کو تسلیم کیا اور بتایا کہ اس سلسلے میں فی الحال کام جاری ہے۔
کمیٹی نے ایرو میڈیکل اسٹاف کی تقرری اور پائلٹس کے لائسنس پر بھی تحفظات کا اظہار کیا اور سفارش کی کہ متعلقہ حکام ان معاملات پر جامع رپورٹ پیش کریں۔
اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی عقیل ملک، ڈاکٹر درشن، چوہدری افتخار نذیر، رمیش لال، عبدالعلیم خان، منزہ حسن، سلیم رحمان، حاجی امتیاز احمد چوہدری، احسان اللہ ورک، محمد اسد اللہ اور عثمان علی کے علاوہ وزارت کے حکام نے شرکت کی۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments