وفاقی حکومت کو انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی شق 132 (3) کے تحت اپیلٹ ٹریبونل ان لینڈ ریونیو (اے ٹی آئی آر) میں زیر التوا ٹیکس سے متعلق مقدمات میں تاخیر کی وجہ سے 4 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے پڑ سکتا ہے۔

اس سلسلے میں اے ٹی آئی آر کی جانب سے کارپوریٹ ٹیکس آفس اسلام آباد کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

باوثوق طور پر معلوم ہوا ہے کہ اے ٹی آئی آر نے سی ٹی او کو دفعہ 132 (3) کے تحت معاملے میں تاخیر کرنے پر فی اپیل 50،000 روپے جرمانہ عائد کرنے کا نوٹس جاری کیا ہے۔

اے ٹی آئی آر کے روبرو کیس کی نمائندگی کرنے والے ٹیکس وکیل وحید شہزاد بٹ نے بی آر کو بتایا کہ اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک سینئر ٹیکس مین کو ٹیکس کیس میں التوا کی درخواست کرنے پر معطل کیا تھا جس سے متنازع ٹیکس معاملات کو حل کرنے کے عزم کا اظہار ہوتا ہے لیکن اس کی وجہ سے ٹیکس مشینری میں ناراضگی پیدا ہوئی تھی۔

وزیراعظم نے ٹیکس کیسز میں جان بوجھ کر تاخیر کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی آئی آر اسلام آباد اور دیگر متعلقہ حکام کو معطل کرنے کا حکم دیا تھا۔ وزیر اعظم نے تحقیقات شروع کرنے کی ہدایت بھی دی تھی۔

اے ٹی آئی آر کے حکم میں کہا گیا ہے کہ پچھلی سماعت کے دوران فاضل ڈی آر کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ متعلقہ سی آئی آر اور مذکورہ احکامات دینے والے کو مکمل ریکارڈ کے ساتھ ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہونے کی اطلاع دیں۔ آج ایڈیشنل سی آئی آر عدالت میں پیش ہوا لیکن کیس ریکارڈ کے بغیر۔ محکمہ کا یہ رویہ ناقابل قبول ہے اور اس کے نتیجے میں سی آئی آر کو شوکاز نوٹس جاری کیا جاتا ہے جس میں پوچھا جاتا ہے کہ دفعہ 132 (3) کے تحت معاملے میں تاخیر کرنے پر فی اپیل 50 ہزار روپے کا جرمانہ کیوں نہ لگایا جائے۔

اے ٹی آئی آر کے حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ محکمہ کی جانب سے محکمہ جاتی نمائندہ اور ایڈیشنل کمشنر ان لینڈ ریونیو موجود ہیں۔ ایڈیشنل کمشنر ان لینڈ ریونیو نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ سی آئی آر اور اے سی آئی ٹی دونوں افسران ہائی کورٹ کے سامنے معاملات میں مصروف ہیں اور اس طرح وہ ان کی طرف سے پیش ہو رہے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ کس کیس اور عدالت میں مصروف تھے تو انہوں نے سی آئی آر سے مشورہ کرنے کے لئے وقت مانگا۔ تاہم بعد میں انہوں نے اپنا موقف تبدیل کرتے ہوئے کہا کہ دونوں افسران تین دن کی چھٹی پر ہیں۔ اس عدم مطابقت کی وجہ سے انہیں تحریری بیان جمع کرانے کی ہدایت کی گئی۔ تاہم انہوں نے کوئی بیان جمع کرائے بغیر ٹریبونل چھوڑ دیا اور بعد میں3 جولائی2024 کو واٹس ایپ کے ذریعے بنچ کلرک کو ایک پیغام بھیجا۔ دیگر چیزوں کے علاوہ یہ بھی کہا گیا تھا کہ سی آئی آر زون ون فی الحال چھٹی پر ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف