سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) نے پاکستان اسٹیل ملز لمیٹڈ (پی ایس ایم ایل) کو بھاری واجبات کی عدم ادائیگی پر گیس کی فراہمی منقطع کردی ۔
ایس ایس جی سی کے مطابق 30 جون 2024 تک پی ایس ایم ایل پر مجموعی طور پر 97.697 ارب روپے واجب الادا تھے جس میں 73.4 ارب روپے کا لیٹ پیمنٹ سرچارج (ایل پی ایس) بھی شامل ہے۔
ایس ایس جی سی نے کہا کہ اسٹیل ملز نے نومبر 2008 سے ایس ایس جی سی کو ماہانہ گیس بلوں کی ادائیگی میں جزوی طور پر ڈیفالٹ کرنا شروع کردیا اور مارچ 2015 کے بعد کوئی ادائیگی نہیں کی ۔
ایس ایس جی سی کی جانب سے جولائی اور اگست 2015 میں ملز کو ڈیفالٹ کی وجہ سے برطرفی کے متعدد نوٹس بھیجےگئے۔ مزید برآں، مسلسل ڈیفالٹ کی وجہ سے سوئی سدرن نے مالی سال 2014-15 میں پی ایس ایم ایل کو گیس کی فراہمی 21 ایم ایم سی ایف ڈی سے کم کرکے مالی سال 2015-16 میں 02 ایم ایم سی ایف ڈی کردی۔
تاہم ایس ایس جی سی نے کوک اوون بیٹریوں کو برقرار رکھنے اور مستقبل کے بحالی کے منصوبوں میں ملز آپریشنز کی بحالی میں مدد کے لئے متعدد بار کنکشن منقطع کرنے کے نوٹسز معاف کیے۔
بعدازاں ایس ایس جی سی ملز کو 2 ایم ایم سی ایف ڈی پر گیس کی فراہمی جاری رکھی جس کی اوسط بلنگ ویلیو 100 ملین روپے ماہانہ ہے، لیکن افسوس کی بات ہے کہ پی ایس ایم ایل کی جانب سے ادائیگیاں نہیں کی گئیں ۔
ایس ایس جی سی کی جانب سے مسلسل فالو اپ کے بعد فروری 2020 سے پی ایس ایم ایل نے ایس ایس جی سی کو موجودہ ماہانہ ادائیگیاں شروع کردی تھی کیونکہ ایس ایس جی سی کے گیس بلوں کی ادائیگی کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز جاری کیے گئے ۔
تاہم کافی عرصہ گزرنے کے بعد فنڈز جاری کیے جارہے تھے جس کی وجہ سے ایس ایس جی سی کو ادائیگیوں میں نمایاں تاخیر کی وجہ سے مالی بوجھ برداشت کرنا پڑا۔
وفاقی حکومت بشمول نجکاری کمیشن، وزارت صنعت و پیداوار اور وزارت توانائی (پٹرولیم ڈویژن) مختلف اوقات میں پی ایس ایم ایل کی بحالی کے منصوبوں پر کام کرتی رہی اور ایس ایس جی سی نے اس پورے عرصے کے دوران پی ایس ایم ایل کو گیس کی فراہمی جاری رکھ کر ہمیشہ وفاقی حکومت کی کوششوں کی حمایت کی ہے۔
اس طرح کی ایک حالیہ پیش رفت 2021 میں شروع کی گئی تھی ، جس میں پی ایس ایم ایل کے بنیادی اثاثوں اور متعلقہ اراضی کو ایک نئی ماتحت کمپنی کو منتقل کرنے کے بارے میں ایک تجویز پیش کی گئی تھی۔ ایس ایس جی سی پی ایس ایم کی نجکاری کے عمل کو آسان بنانے کے لئے اپنے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے فعال رہا۔
پی ایس ایم ایل کی جانب سے تحریری مراسلے کے ذریعے ایس ایس جی سی کو ای سی سی کے حالیہ اجلاس کے بارے میں آگاہ کیا گیا جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ 30 جون 2024 کے بعد پی ایس ایم کو گیس کی کھپت کے خلاف مزید ادائیگی نہیں کی جائے گی تاکہ ایس ایس جی سی کے خلاف وفاقی حکومت کی مزید ذمہ داری عائد نہ ہو سکے۔ اس کے پیش نظر ایس ایس جی سی نے پی ایس ایم ایل سے وضاحت طلب کی اور کنکشن منقطع کرنے کا نوٹس جاری کیا۔
تاہم پی ایس ایم نے ایس ایس جی سی کے نوٹس کا کوئی جواب نہیں دیا اور اس کے نتیجے میں ایس ایس جی سی نے دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد پی ایس ایم کو گیس کی فراہمی منقطع کردی۔
پی ایس ایم ایل کی بحالی کی کوششوں میں تعاون کے لئے ایس ایس جی سی نے ہمیشہ جزوی ادائیگیوں / تاخیر سے ادائیگیوں / عدم ادائیگیوں کے خلاف گیس فراہم کرکے پی ایس ایم ایل کی مکمل حمایت کی ہے۔ درحقیقت ایس ایس جی سی نے پی ایس ایم ایل کو اپنے وعدوں کو پورا کرنے کے متعدد مواقع فراہم کیے۔
تاہم پی ایس ایم ایل نے نہ صرف گیس کے بلوں کی ادائیگی میں ڈیفالٹ کیا بلکہ اپنے بقایا جات کی ادائیگی کا کوئی قابل قبول پلان بھی فراہم نہیں کرسکا۔ آخر کار وفاقی حکومت نے ایس ایس جی سی کو ادائیگیوں کے تصفیے کے لیے پی ایس ایم ایل کو دی جانے والی مالی امداد بند کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس طرح ایس ایس جی سی کے پاس 4 جولائی 2024 کو پی ایس ایم ایل کو گیس کی فراہمی بند کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا تھا۔
واضح رہے کہ 30 جون 2024 تک پی ایس ایم ایل پر مجموعی طور پر 97.697 ارب روپے واجب الادا تھے جس میں 73.4 ارب روپے کا لیٹ پیمنٹ سرچارج (ایل پی ایس) بھی شامل ہے۔ پی ایس ایم ایل کی جانب سے جزوی ادائیگیاں نہ کرنے کی وجہ سے 2008 سے واجب الادا اصل رقم جمع کی جا رہی ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments