اصلاح پسند مسعود پزشکیان ایران کے صدارتی انتخاب جیت گئے۔

ایرانی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ صدارتی انتخابات میں اصلاح پسند مسعود پزشکیان نے انتہائی قدامت پسند سعید جلیلی کو شکست دے دی ہے۔

ترجمان الیکٹورل اتھارٹی محسن اسلامی نے کہا کہ مسعود پزشکیان نے صدارتی انتخاب میں16 ملین سے زائد ووٹ حاصل کیے، ان کے مد مقابل سعید جلیلی نے تقریباً 30 ملین ووٹوں میں سے 13 ملین سے زیادہ ووٹ حاصل کیے جب کہ ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 49.8 فیصد رہا۔

خراب ہونے والے بیلٹ پیپرز کی تعداد 6 لاکھ سے زائد بتائی جاتی ہے ۔

انتخابات میں کامیابی کے بعد مسعود پزشکیان نے اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کیا ۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں گے۔ ہم سب اس ملک کے لوگ ہیں ۔ ہمیں ملک کی ترقی کے لئے سب کو استعمال کرنا چاہئے۔

خیال رہے کہ ابراہیم رئیسی سال 2021 میں صدر منتخب ہوئے تھے اور معمول کے شیڈول کے تحت ایران کے صدارتی انتخاب 2025 میں ہونا تھا، تاہم ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے میں انتقال کے بعد صدارتی انتخابات قبل ازوقت منعقد ہوئے۔

انتخابات کے پہلے مرحلے میں ٹرن آوٹ تاریخی طور پر بہت کم رہا۔

ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے عوام سے کہا کہ وہ بھرپور جوش و خروش کے ساتھ پولنگ میں حصہ لیں تاکہ ملک کی قیادت اُن کے حقیقی نمائندے کے ہاتھ میں ہو۔علی خانہ ای نے پہلے مرحلے میں کم ٹرن آؤٹ پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔

ایران میں صدارتی انتخاب ایسے وقت ہوا ہے جب غزہ پر اسرائیلی فوج کے مظالم کا بازار گرم ہے۔

اصلاح پسندوں کی حمایت

ایران کی الیکشن اتھارٹی کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتے ہونے والے انتخابات کے پہلے مرحلے میں مسعود پزشکیان نے سب سے زیادہ 42 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ جلیلی تقریبا 39 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔

ایران کے 61 ملین اہل ووٹرز میں سے صرف 40 فیصد نے پہلے مرحلے میں حصہ لیا جو 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد کسی بھی صدارتی انتخابات میں سب سے کم ٹرن آؤٹ تھا۔

ایران کے اہم اصلاح پسند اتحاد نےمسعود پزشکیان کی حمایت کی جس کی حمایت سابق صدور محمد خاتمی اور اعتدال پسند حسن روحانی نے کی ہے۔

69 سالہ سرجن مسعود پزشکیان نے ایران کو تنہائی سے نکالنے کے لیے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے مغربی ممالک کے ساتھ تعمیری تعلقات کا مطالبہ کیا ہے۔

58 سالہ جلیلی ایران کے سابق جوہری مذاکرات کار ہیں جنہیں مغرب مخالف موقف کی وجہ سے بڑے پیمانے پر تسلیم کیا جاتا ہے۔

اپنی انتخابی مہم کے دوران انہوں نے حامیوں کی ایک بڑی تعداد کو اکٹھا کیا اور دیگر قدامت پسند شخصیات کی حمایت حاصل کی۔

جمعہ کو ہونے والے انتخابات سے قبل پزشکیان اور جلیلی نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے دو مباحثوں میں حصہ لیا جس کے دوران انہوں نے کم ٹرن آؤٹ کے ساتھ ایران کی معاشی بدحالی، بین الاقوامی تعلقات اور انٹرنیٹ پابندیوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

پزشکیان نے طویل عرصے سے جاری انٹرنیٹ پابندیوں میں نرمی کرنے اور خواتین کے لیے حجاب لازمی قرار دینے والے پولیس گشت کی ’مکمل‘ مخالفت کرنے کا عہد کیا، جو 2022 میں ماہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد سے ایک ہائی پروفائل مسئلہ ہے۔

22 سالہ ایرانی کرد کو ڈریس کوڈ کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا اور ان کی موت نے ملک بھر میں کئی ماہ سے بدامنی کو جنم دیا تھا۔

Comments

200 حروف