وزیراعظم شہباز شریف نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات میں پاکستان اور روس کے درمیان دوطرفہ تجارت کی بحالی اور توسیع پر زور دیا ہے۔

دونوں رہنمائوں نے قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہ اجلاس کے موقع پر ملاقات کی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ملاقات کے افتتاحی کلمات میں یاد دلایا کہ 1950 اور 1960 کی دہائیوں میں پاکستان اور روس کے درمیان دوطرفہ تجارت اور بارٹر سسٹم ہوا کرتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری باہمی تجارت تقریبا ایک ارب ڈالر ہے جسے مالیاتی اور بینکاری معاملات پر قابو پاکر بڑھایا جا سکتا ہے اور اس اقدام سے دونوں ممالک یکساں طور پر مستفید ہوں گے۔

وزیر اعظم نے روسی صدر سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا اور سمرقند میں ان کی سابقہ بات چیت کو یاد کیا۔

انہوں نے صدر پیوٹن کو ان کے دوبارہ منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور اس امید کا اظہار کیا کہ ان کی قیادت میں روسی فیڈریشن مزید ترقی حاصل کرے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ دوطرفہ تعلقات گزشتہ کئی سالوں سے مثبت سمت میں گامزن ہیں جو کہ انتہائی اطمینان کی بات ہے۔

انہوں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لئے روسی صدر کے ساتھ مل کر کام کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا اور کہا کہ صدر پیوٹن کے تجربے اور قیادت سے فائدہ اٹھا کر دونوں ممالک کو بہت کچھ کرنا ہے۔

انہوں نے حالیہ دنوں میں پاکستان کو تیل کی کھیپ بھیجنے پر روسی حکومت کا شکریہ ادا کیا اور اس سلسلے میں مزید آگے بڑھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور روس کے تعلقات کسی بھی جغرافیائی سیاسی صورتحال سے متاثر نہیں ہوئے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان بہت پرانے کاروباری تعلقات ہیں۔

انہوں نے 50 سے 70 کی دہائی کے دوران دونوں ممالک کے درمیان بارٹر تجارت کو یاد کیا جب پاکستان روس سے مشینری درآمد کرتا تھا اور روس کو چمڑے اور دیگر اجناس برآمد کرتا تھا۔

اپنی گفتگو میں روسی صدر پیوٹن نے سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر ہونے والی بات چیت کا بھی ذکر کیا جس میں انہوں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان خوشگوار تعلقات ہیں جو تجارتی روابط کی وجہ سے بہتر ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک توانائی اور زراعت کے شعبوں میں تعاون بڑھا سکتے ہیں اور انہوں نے فوڈ سیکیورٹی کے شعبے میں پاکستان کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے پر آمادگی کا اظہار کیا۔

Comments

200 حروف