بھارت کی شمالی ریاست اتر پردیش میں ہندوؤں کے ایک مذہبی اجتماع میں بھگدڑ مچنے سے کم از کم 87 افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے۔

بھگدڑ قومی دارالحکومت نئی دہلی سے تقریبا 200 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ضلع ہتھرس کے ایک گاؤں میں ہوئی، جہاں حکام نے بتایا کہ ایک مقامی مذہبی رہنما کی اپیل کے جواب میں ایک بڑی تعداد میں لوگ کھلے میدان میں جمع ہوئے تھے۔

ضلع پولیس کے ترجمان منیش چکارا نے مرنے والوں کی تعداد تقریبا 60 بتائی ہے، لیکن کہا کہ یہ تعداد بڑھ سکتی ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک مقامی اسپتال کے باہر لاشوں کا ڈھیر لگا ہوا ہے۔ رائٹرز فوری طور پر ان تصاویر کی تصدیق نہیں کرسکا۔

ہاتھرس ضلع ایڈمنسٹریٹر آشیش کمار نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت زیادہ بھیڑ کی وجہ سے پیش آیا جب لوگ جلسہ گاہ چھوڑنے کی کوشش کر رہے تھے۔

ایک عینی شاہد نے بھارتی نشریاتی ادارے انڈیا ٹوڈے کو بتایا کہ ’جیسے ہی ہم نے ایک میدان کی طرف نکلنے کی کوشش کی، اچانک ہنگامہ شروع ہو گیا اور ہمیں سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کیا کرنا ہے۔

اتر پردیش بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست ہے جس کی آبادی 200 ملین سے زیادہ ہے۔ اس کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

انہوں نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ متعلقہ حکام کو جنگی بنیادوں پر امدادی کارروائیاں کرنے اور زخمیوں کو مناسب علاج فراہم کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

Comments

200 حروف