پاکستانی روپے نے امریکی ڈالر کے مقابلے میں رواں مالی سال 2023-24 کے آخری تجارتی سیشن کا اختتام مثبت انداز میں کیا ہے کیونکہ جمعہ کو انٹر بینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 0.01 فیصد کی معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔

کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے مقابلے میں قدر 4 پیسے بڑھنے کے بعد روپیہ 278 روپے 34 پیسے پر بند ہوا۔

یاد رہے کہ جمعرات کو روپیہ 2 پیسے کے اضافے کے بعد 278 روپے 34 پیسے پر بند ہوا تھا۔

حالیہ ہفتوں میں مقامی کرنسی بڑی حد تک ڈالر کے مقابلے میں 277 سے 279 روپے کے قریب رہی ہے کیونکہ پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایک طویل اور بڑے بیل آؤٹ پروگرام کے حصول کے منصوبے کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔

پاکستانی کرنسی جو 27 جون 2023 کو 285.99 پر تھی رواں مالی سال کے بیشتر حصے میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے کرنسی کی غیر قانونی تجارت اور اسمگلنگ کو روکنے کے لیے ستمبر میں اعلان کیے گئے انتظامی اقدامات کی وجہ سے نسبتاً مستحکم رہی۔

ایک بروکریج ہاؤس عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) نے ایک نوٹ میں کہا کہ مالی سال 24 کے دوران پاکستانی روپے نے امریکی ڈالر کے مقابلے میں (3 سال کے بعد) 2.8 فیصد سالانہ اضافہ دیکھا۔

اے ایچ ایل نے قدر میں بہتری کی وجہ رواں مالی سال کے دوران بہتر معاشی اشاریے قرار دیے ہیں۔

اے ایچ ایل کا کہناہے کہ قدر میں اضافہ بنیادی طور پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی، غیر ملکی آمدن میں بہتری، اوپن اور انٹربینک ریٹس کے درمیان پھیلاؤ میں کمی اور دیگر انتظامی اقدامات کی وجہ سے ہے۔

بین الاقوامی سطح پر ڈالر مسلسل دوسری سہ ماہی میں اضافے کی جانب بڑھ رہا ہے اور جمعہ کو ایشیائی تجارت میں ین کی قدر میں کمی کی وجہ سے تقریبا چار دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔

نہ تو امریکی پیداوار میں راتوں رات کی کمی اور نہ ہی ٹوکیو میں کنزیومر پرائس انڈیکس ٹھوس اضافے کو ظاہر کرنے والے اعداد و شمار جاپان کی کرنسی میں گراوٹ کو روک سکتے ہیں جو 1986 کے بعد سے 161.155 روپے فی ڈالر پر اپنی سب سے کمزور سطح پر گر گئی ہے۔

جمعہ کو امریکی ڈالر انڈیکس 0.2 فیصد اضافے کے ساتھ 106.07 پرجاپہنچا جو سہ ماہی 1.5 فیصد اضافے کے ساتھ تھا۔

ڈالر کی مضبوطی اور امریکی بیلنس شیٹ بائیڈن اور ٹرمپ کی بحث کے لیے ممکنہ موضوعات تھے تاہم نیب کے ایٹریل کا کہنا تھا کہ مارکیٹ کے بہت سے شرکا یہ دیکھ رہے ہوں گے کہ کیا بائیڈن اپنے پیروں پر کھڑے ہیں یا نہیں۔

Comments

200 حروف