ورلڈ بینک نے بدھ کو اپنی جاری کردہ رپورٹ ’مائیگریشن اینڈ ڈویلپمنٹ بریف 40‘ میں کہا ہے کہ پاکستان میں ترسیلات زر کا بہاؤ 2024 (کیلنڈر سال) میں 28 بلین ڈالر تک پہنچنے اور 2025 میں مزید 4 فیصد اضافے کے بعد تقریباً 7 فیصد کی شرح سے بڑھ کر 30 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ 2023 کے دوران پاکستان میں کمزور معاشی حالات بشمول ادائیگیوں کے توازن کے بحران اور دیگر مشکلات کے نتیجے میں ترسیلات زر کی آمد گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 12 فیصد کم ہو کر 27 ارب ڈالر رہ گئی۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان 2023 میں ترسیلات زر حاصل کرنے والے سرفہرست پانچ ممالک میں شامل ہوا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 میں ترسیلات زر حاصل کرنے والے سرفہرست پانچ ممالک میں بھارت 120 ارب ڈالر، میکسیکو 66 ارب ڈالر، چین 50 ارب ڈالر، فلپائن 39 ارب ڈالر اور پاکستان 27 ارب ڈالر کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔

تاہم، امریکہ اور او ای سی ڈی سمیت بیرونی ممالک میں مزدوروں کی طلب کے باوجود، جو پاکستان میں ترسیلات زر کے بہاؤ کی مدد کرسسکتے تھے، کمزور اندرونی حالات ادائیگیوں کے توازن کے بحران اور معاشی مشکلات کی وجہ سے ترسیلات زر 2023 میں 12 فیصد کم ہو کر 27 ارب ڈالر رہ گئیں جو 2022 میں 30 ارب ڈالر سے زیادہ تھیں۔

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ اس بات کا امکان ہے کہ 2023 میں ترسیلات زر کا ایک بڑا حصہ غیر رسمی ذرائع سے پاکستان منتقل ہوا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ ممالک میں لیبر مارکیٹ کی مضبوط صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے امکان ہے کہ 2023 میں ترسیلات زر کا ایک بڑا حصہ غیر رسمی ذرائع سے پاکستان آیا جس کی وجہ سے باضابطہ ترسیلات زر میں کمی واقع ہوئی۔

عالمی بینک نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ معاشی بحران سے ظاہر ہوتا ہے کہ اصلاحات میں تاخیر نہ صرف براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی راہ میں رکاوٹ ہے بلکہ ان ممالک کو ترسیلات زر کے باضابطہ بہاؤ پر بھی اثر انداز ہوا ہے جب تک کہ ان کی حکومتوں نے اصلاحی اقدامات نہیں کیے۔

ترسیلات زر ملک کے بیرونی کھاتوں کو سہارا دینے، پاکستان کی معاشی سرگرمیوں کو متحرک کرنے کے ساتھ ساتھ ترسیلات زر پر منحصر گھرانوں کی قابل استعمال آمدنی میں اضافے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

مالی سال 24 کے پہلے 11 ماہ کے دوران بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں 27.093 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو مالی سال 2023 ء کے 11 ماہ کے دوران ریکارڈ کردہ 25.146 ارب ڈالر کے مقابلے میں 7.7 فیصد زیادہ ہے۔

 ۔
۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جی ڈی پی میں 8 فیصد حصے کے ساتھ سری لنکا اور پاکستان جنوبی ایشیا میں ترسیلات زر پر سب سے زیادہ انحصار کرنے والے ممالک کے طور پر دوسرے نمبر پر ہیں۔

دریں اثنا 2023 میں جنوبی ایشیا میں ترسیلات زر میں 5.2 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 186 ارب ڈالر تک پہنچ گئی جو 2022 میں 12 فیصد اضافے سے کم ہے۔ امریکہ اور یورپ میں مضبوط لیبر مارکیٹوں کی مدد سے بھارت کی ترسیلات زر میں بہتری ہوئی جس میں 7.5 فیصد اضافے کے ساتھ 120 ارب ڈالر تک اضافہ دیکھا گیا۔

خلیج ممالک سے تیل کے اخراج میں کمی، تیل کی قیمتوں میں کمی اور پیداوار میں کمی نے سست روی میں کردار ادا کیا۔ 2024 کے دوران اس بہاؤ میں 4.2 فیصد اضافے کی توقع ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیرونی عوامل کے علاوہ جنوبی ایشیا کے تین سب سے بڑے وصول کنندگان بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش، جو کہ مجموعی طور پر جنوبی ایشیا کو بھیجے جانے والے کل ترسیلات کا 91 فیصد وصول کرتے ہیں، کی معیشت کے حالات ترسیلات زر میں اضافے میں بنیادی کردار ادا کریں گے۔

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ سب سے بڑا خطرہ پاکستان اور بنگلہ دیش میں حالیہ بحرانوں سے کمزور معاشی بحالی ہے جو تارکین وطن کو رسمی رقم کی منتقلی کے بجائے غیر رسمی طور پر رقم کی منتقلی کا انتخاب کرنے کی ترغیب دے گا، جس کے نتیجے میں ترسیلات زر میں کمی واقع ہوگی۔

Comments

200 حروف