جی 20 کمیشن کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امیر ممالک کی جانب سے دنیا کے ارب پتی افراد پر ٹیکس لگانے میں ناکامی کی وجہ سے دنیا کے امیر ترین افراد پر عالمی سطح پر کم از کم ٹیکس کی شرح متعارف کروانا ضروری ہو گیا ہے۔

امیر ترین افراد پر عالمی ٹیکس کے خیال کو پہلے ہی جی 20 میں برازیل، فرانس، اسپین اور جنوبی افریقہ کی حمایت حاصل ہے ، حالانکہ امریکہ نے اس کی مخالفت کی ہے۔

منگل کو ماہر اقتصادیات گیبریل زکمین کی رپورٹ میں انتہائی زیادہ دولت مند افراد کے لیے کم از کم ٹیکس کے ایک مربوط معیار پر زور دیا گیا ہے ۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، “وہ دیگر تمام سماجی زمروں کے مقابلے میں ٹیکس کی مد میں بہت کم ادا کرتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جدید ٹیکس نظام انتہائی امیر افراد پر مناسب ٹیکس لگانے میں ناکام رہتے ہیں کیونکہ ان پر زیادہ تر ٹیکس دولت کے بجائے آمدنی پر لگایا جاتا ہے۔

رپورٹ میں زکمین کا کہنا تھا کہ ’یہ افراد اپنی تمام آمدنی انکم ٹیکس سے محفوظ رکھ سکتے ہیں کیونکہ ان کے لیے تقریبا تمام آمدنی ان کے کاروبار کی ملکیت سے حاصل ہوتی ہے۔‘

انہوں نے تجویز پیش کی کہ ارب پتی افراد کو سالانہ کم از کم دو فیصد دولت کے برابر عالمی ٹیکس کی شرح ادا کرنی چاہیے۔

اس سے دنیا بھر میں تقریبا 3000 ٹیکس دہندگان سے سالانہ 200 سے 250 ارب ڈالر کی ٹیکس آمدنی حاصل ہوگی۔

زکمین کی رپورٹ کے مطابق ارب پتی افراد پر ٹیکس کی موجودہ شرح ان کی دولت کا صرف 0.3 فیصد ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امیروں پر بہتر ٹیکس لگانے سے امیر ترین افراد کو ٹیکس سے بچنے کی ترغیبات میں کمی آئے گی اور ’عدم مساوات کے خلاف لڑائی‘ میں مدد ملے گی۔

تحقیقاتی میڈیا پروپبلکا نے 2021 میں رپورٹ کیا تھا کہ ایمازون کے سابق باس جیف بیزوس اور ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک سمیت متعدد ارب پتی افراد نے اپنی مجموعی دولت پر ٹیکس کی مد میں بہت کم یا کچھ بھی ادا نہیں کیا۔

پرو پبلکا کا کہنا ہے کہ ارب پتی افراد نے اپنے ٹیکس ڈیکلریشنز میں کچھ بھی غیر قانونی نہیں کیا، بلکہ ٹیکس سے بچنے کی حکمت عملی کو ”عام لوگوں کی پہنچ سے باہر“ استعمال کیا۔

Comments

200 حروف