کینیا کے مظاہرین نے ٹیکسوں میں نئے اضافے کے خلاف احتجاج جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے، جس سے ایک روز قبل پولیس نے پارلیمنٹ میں گھسنے کی کوشش کرنے والے ہجوم پر فائرنگ کی تھی، جس میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔

دارالحکومت نیروبی کی سڑکوں پر بھاری ہتھیاروں سے لیس پولیس اہلکار گشت کر رہے تھے، ایک ہفتے سے جاری احتجاجی تحریک کے حامیوں نے ہیش ٹیگ #tutanethursday یا ’جمعرات کو ملیں گے‘ کا استعمال کرتے ہوئے سواحلی اور انگریزی کا امتزاج استعمال کیا۔

بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے جھڑپوں کے بعد صدر ولیم روٹو کی تقریر پر توجہ مرکوز کی ، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ پر حملہ “مجرموں کا کام تھا جو پرامن مظاہرین ہونے کا دکھاوا کررہے تھے “۔

ایک ایکس صارف نے پوسٹ کیا کہ ’جمعرات کو صبح بخیر ساتھی مجرموں کو وہی کرنے کے لیے جو مجرم کرتے ہیں۔‘

احتجاجی تحریک کی کوئی باضابطہ قیادت نہیں ہے اور یہ بنیادی طور پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر منظم ہے۔

روٹو نے منگل کی رات ٹیلی ویژن پر قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ ٹیکس اقدامات کے بارے میں بحث ، جو قانون سازوں نے پارلیمنٹ پر دھاوے سے چند منٹ پہلے منظور کیا تھا ، ”خطرناک لوگوں نے ہائی جیک“ کر لی ہے۔

حکومت نے ’سیکیورٹی ایمرجنسی‘ سے نمٹنے میں پولیس کی مدد کے لیے فوج تعینات کرنے کا حکم دیا ہے، تاہم بدھ کے روز نیروبی کی سڑکوں پر فوجیوں کی موجودگی کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

گزشتہ ہفتے مظاہرین نے ایک شیڈول جاری کیا تھا جس میں منگل کو پارلیمنٹ پر قبضے اور جمعرات کو اسٹیٹ ہاؤس، صدر کے دفتر اور رہائش گاہ پر قبضے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

روٹو نے تقریبا دو سال قبل کینیا کے محنت کش غریبوں کی حمایت کے پلیٹ فارم پر انتخابات جیتے تھے۔

وہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) جیسے قرض دہندگان کے مسابقتی مطالبات کے درمیان پھنس گئے ہیں، جو حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ مزید فنڈز حاصل کرنے کے لیے خسارے میں کمی کرے۔

قانون سازوں نے فنانس بل کے حتمی ورژن سے کچھ ٹیکسوں میں اضافے کو ہٹا دیا ، جس میں روٹی اور کھانا پکانے کے تیل پر اضافہ بھی شامل ہے ، لیکن بجٹ میں کمی سے بچنے کی کوشش میں دیگر ٹیکس شامل کیے گئے ہیں۔

Comments

200 حروف