اسرائیلی فوج کی جارحیت کا سلسلہ بلا تعطل 8 ماہ سے جاری ہے ، ایک اورحملے میں مزید 8 فلسطینی شہید ہوگئے۔

عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے اونرا کے ایک اور مرکز کو نشانہ بنایا ، اسرائیلی فوج کے حملے کے وقت وہاں درجنوں افراد موجود تھے۔

کچھ لوگ کوپن لینے آ رہے تھے جبکہ دیگر بے گھر افراد یہاں پناہ لئے ہوئے تھے۔

کچھ پانی بھر رہے تھے ، کچھ کو کوپن مل رہے تھے اور اچانک کچھ گرنے کی آواز سنی گئی ۔ ایک عینی شاہد محمد تفیش نے کہا کہ ہم وہاں سے بھاگ گئے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے ایک فوٹوگرافر نے دیکھا کہ ایک نچلی عمارت مکمل طور پر منہدم ہو چکی ہے اور سڑک کے کنارے کمبلوں میں لپٹی لاشیں رکھی ہوئی ہیں۔

محمد تفیش نے کہا کہ ہم نے ملبے کے نیچے سے شہیدوں کو باہر نکالا ۔

انہوں نے کہا کہ تقریباً 4 یا 5 شہید اور 10 زخمی ہیں ۔ خدا کا شکر ہے کہ زخمیوں کی حالت بہتر ہے۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ یہ جگہ جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ یو این آر ڈبلیو اےکا ہیڈکوارٹر ہے، حماس اور اسلامی جہاد کے زیر استعمال ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ شہریوں کو نقصان پہنچانے کے خطرے کو کم کرنے کے لیے حملے سے قبل احتیاطی تدابیر اختیار کی گئیں۔

فوج نے ایک بیان میں کہا کہ اتوار کی صبح آئی ڈی ایف اور آئی ایس اے انٹیلی جنس کی ہدایت پر لڑاکا طیاروں نے دہشت گردوں کےٹھکانے کو نشانہ بنایا جس میں حماس اور اسلامی جہاد کام کر رہے تھے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ حماس کی جانب سے اپنی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے انسانی ڈھال کے طور پر سویلین انفرااسٹرکچر اور شہری آبادی کے منظم استحصال کی ایک اور مثال ہے۔

حماس نے اسرائیل کے ان الزامات کی تردید کی کہ وہ شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں ۔

یو این آر ڈبلیو اے کی کمیونی کیشن ڈائریکٹر جولیٹ ٹوما نے کہا کہ ایجنسی مزید معلومات فراہم کرنے سے پہلے مبینہ حملے کی تفصیلات کا جائزہ لے رہی ہے۔

جنگ کے آغاز سے ہم نے ریکارڈ کیا ہے کہ ہماری تقریبا 190 عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا ہے ، یہ غزہ میں ہماری عمارتوں کی ایک بڑی اکثریت ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یو این آر ڈبلیو اے کی ٹیم کے کل 193 ارکان اس تنازعے میں ہلاک ہو چکے ہیں۔

حماس کے ذرائع ابلاغ کے مطابق آدھی رات کے بعد اسرائیلی فضائی حملے میں غزہ شہر کے ایک کلینک کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں علاقے کی وزارت صحت میں ایمبولینس اور ایمرجنسی سروسز کے ڈائریکٹر ہانی الجعفروی اور ایک اور طبی عملہ ہلاک ہو گیا ۔ اس بارے میں فوری طور پر اسرائیل کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

نیتن یاہو نے کہا کہ شدید مرحلہ ختم ہونے کے بعد ہمارے پاس فورسز کو شمال کی طرف منتقل کرنے کا امکان ہوگا ۔ نیتن یاہو نے اسرائیل کے چینل 14 کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم ایسا کریں گے۔

لبنان کے ساتھ شمالی سرحد پر حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کی لڑائی میں شدت آگئی ، جہاں اسرائیل کے کئی قصبوں کو خالی کرا لیا گیا ۔ نیتن یاہو نے کہا کہ شمالی علاقے کی تعیناتی سے رہائشیوں کو گھر آنے کا موقع ملے گا۔

فلسطینی علاقے میں اسرائیلی جارحیت کو8 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور اس کی پیش قدمی ان دو علاقوں پر مرکوز ہے جن پر اس کی افواج نے ابھی تک قبضہ نہیں کیا ہے۔

فلسطینی صحت کے حکام کے مطابق اسرائیلی جارحیت میں تقریبا 37,600 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور غزہ تباہ ہو گیا ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹینک حماس کی زیر قیادت جنگجوؤں کے ساتھ شدید لڑائی میں رفح کے شمال مغرب میں واقع ماواسی بے گھر افراد کے کیمپ کے کنارے تک پہنچ گئے تھے، جس کا ایک حصہ مغربی اور شمالی رفح کی طرف دھکیلا گیا تھا جس کے دوران انہوں نے حالیہ دنوں میں درجنوں گھروں کو دھماکے سے اڑا دیا تھا۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ رفح کے علاقے میں ’انٹیلی جنس بیسڈ، ٹارگٹڈ آپریشنز‘ جاری رکھے ہوئے ہے اور اس نے ہتھیاروں کے ذخیرے اور سرنگوں کا سراغ لگا لیا ہے اور فلسطینی مسلح افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔

حماس اور اسلامی جہاد تحریک کے ونگز نے کہا ہے کہ ان کے جنگجوؤں نے رفح میں اسرائیلی افواج پر ٹینک شکن راکٹوں، مارٹر بموں اور پہلے سے نصب دھماکہ خیز آلات سے حملہ کیا ہے۔

شمالی غزہ کی پٹی کے علاقے بیت لہیا میں کمال ادوان اسپتال کے صحت حکام کا کہنا ہے کہ غذائی قلت کی وجہ سے دو بچوں کی موت ہو گئی ہے۔

اس طرح 7 اکتوبر سے اب تک غذائی قلت یا پانی کی کمی سے مرنے والے بچوں کی تعداد کم از کم 31 ہو گئی ہے، جس کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ یہ تعداد کم ہے۔

Comments

200 حروف