فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے فنانس کمیٹی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ کے لیے دی جانے والی مراعات میں کمی اور شناخت شدہ نان فائلرز کے موبائل بند نہ کرنے پر ٹیلی کام سیکٹر پر مجوزہ جرمانے کا جائزہ لے گا۔

یہ یقین دہانی چیئرمین ایف بی آر نے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کی جس میں فنانس بل 2024 کا جائزہ لیا گیا۔

انڈس موٹر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے کمیٹی کو بتایا کہ آٹو سیکٹر نے 2021-26 تک آٹو پالیسی کے تحت ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ کے لیے 100 سے 150 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اور اب اچانک حکومت نے سرمایہ کاری کے چھ ماہ بعد شیڈول 8 کے آرٹیکل 73 کے تحت دی جانے والی مراعات واپس لے لی ہیں۔

فیصل واوڈا نے انڈسٹری کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے سرمایہ کاری کو نقصان پہنچے گا اور چاہتے ہیں کہ اس میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔

صنعت کے نمائندے نے یہ بھی نشاندہی کی کہ 22 ملین روپے کی گاڑی کی قیمت میں ٹیکس کی مد میں ایک کروڑ 30 لاکھ روپے شامل ہیں جب کہ اصل قیمت صرف 90 لاکھ روپے ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ ہم اس کا جائزہ لیں گے۔

ٹیلی کام سیکٹر نے شناخت شدہ نان فائلرز کے سم کارڈز بلاک کرنے میں ناکامی کا اظہار کیا اور کہا کہ فنانس بل 2024 میں سم کارڈز بلاک کرنے میں ناکامی پر 100 سے 200 ملین روپے کے بھاری جرمانے کی تجویز دی گئی ہے. انہوں نے مزید کہا کہ پوری معیشت دو چیزوں ڈیٹا اور بینڈوتھ۔ پر منحصر ہے -

صنعت کے نمائندوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ دو کمپنیاں پہلے ہی ملک چھوڑ چکی ہیں اور صرف تین ملک میں کام کررہی ہیں۔

اس کے علاوہ یہ صنعت 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی نگہبان ہے، جی ڈی پی میں پانچ فیصد حصہ ڈالتی ہے اور بڑے ٹیکس دہندگان ہونے کے ساتھ ہر سال سرمایہ کاری بھی کرتی ہے۔

سینیٹر شیری رحمان، فاروق حامد نائیک، محسن عزیز، فیصل واوڈا اور منظور احمد کاکڑ پر مشتمل کمیٹی کے علاوہ ایف بی آر کے حکام اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز نے مجموعی طور پر 7 گھنٹے پر محیط دو اجلاسوں میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

پہلے سیشن کے دوران فنانس بل میں فیڈرل ایکسائز کی شقوں پر خصوصی توجہ دی گئی۔ مجوزہ ترمیم کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا جس کے تحت سگریٹ کے پیکٹ فروخت کرنے والے خوردہ فروشوں کو مناسب ٹیکس اسٹیمپ یا لیبل کے بغیر جرمانہ عائد کیا جائے گا اور ان کی دکانوں کو سیل کرنے کی شقیں بھی شامل ہیں۔

ای مائع پر ٹیکس اور کم قیمتوں پر سگریٹ برانڈ کی نئی اقسام متعارف کرانے پر پابندی کے حوالے سے ترامیم پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ کمیٹی نے نیکوٹین تھیلوں پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دی اور الیکٹرانک سگریٹ کی درآمد پر ڈیوٹی پر تبادلہ خیال کیا۔

کمیٹی نے پیک شدہ جوس پر 20 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) ختم کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا۔

فروٹ جوس کونسل نے دلیل دی کہ جی ایس ٹی کے ساتھ موجودہ ٹیکس ڈھانچہ صارفین کی استطاعت کو بری طرح متاثر کرتا ہے اور مقامی جوس مینوفیکچررز کے لئے برآمد ی صلاحیت کو متاثر کرتا ہے۔

تاہم کمیٹی نے موجودہ ٹیکس ڈھانچے کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا اور سابقہ مالیاتی قانون سازی کو جاری رکھنے پر زور دیا۔

پراپرٹی سیکٹر میں ٹیکس مسائل اور آئندہ مالی سال کے لئے متوقع افراط زر کی شرح پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پرسینیٹر سلیم مانڈوی والا نے ٹیکس لیویز کی وجہ سے صارفین کے ممکنہ اثرات پر تشویش کا اظہار کیا جبکہ چیئرمین ایف بی آر نے مختلف شعبوں میں ٹیکس کی موجودہ شرحوں پر روشنی ڈالی۔

کمیٹی نے الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح پر بحث کی، سینیٹر فیصل واوڈا نے ایندھن سے آزاد ٹیکنالوجیز پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کو برقرار رکھنے کے لئے معاون پالیسیوں کی وکالت کی۔

ایف بی آر حکام نے درآمدی اور مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں کے درمیان ٹیکس کے فرق کو واضح کیا اور اس طرح کے معاملات پر وزارت صنعت کے دائرہ اختیار پر زور دیا۔

دوسرے سیشن میں ٹیلی کمیونی کیشن اور اسٹیل مل کی صنعتوں کے اسٹیک ہولڈرز کی پریزنٹیشنز شامل تھیں۔

ٹیلی کمیونی کیشن سیکٹر نے موبائل ہینڈ سیٹس پر ایڈوانس ٹیکس وصولیوں اور سیلز ٹیکسز سے متعلق شکایات پیش کیں جبکہ اسٹیل مل انڈسٹری سے متعلق مسائل کے مزید جائزہ اور حل کے لیے کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔

آئندہ مالی سال کے لئے افراط زر کے تخمینے کے بارے میں پوچھے گئے سوالات کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے غیر یقینی صورتحال کا اشارہ دیا لیکن ریونیو میں اضافے پر اعتماد کا اظہار کیا۔

سینیٹر مانڈوی والا نے ان خدشات کو اجاگر کیا کہ ٹیکسوں میں اضافے سے افراط زر کی شرح میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف