اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بدھ کے روز کہا کہ حماس کو ایک نظریے کے طور پر شکست نہیں دی جا سکتی، جس کے بعد حکومت کو فوری طور پر اس بات پر زور دینا پڑا کہ وہ فلسطینی گروپ کی تباہی کے لیے پرعزم ہے۔

ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے اسرائیلی نشریاتی ادارے چینل 13 سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حماس ایک نظریہ ہے، ہم اس نظریے کو ختم نہیں کر سکتے۔

یہ کہنا کہ ہم حماس کو غائب کرنے جا رہے ہیں، لوگوں کی آنکھوں میں دھول پھینکنے کے مترادف ہے۔ اگر ہم کوئی متبادل فراہم نہیں کرتے ہیں تو آخر کار ہمارے پاس حماس ہی ہوگی۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے ان کے بیان کو فوری طور پر مسترد کر دیا گیا ، جن کی کابینہ نے کہا ہے کہ حماس کو شکست دینے تک غزہ پر حملے ختم نہیں ہوں گے۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نیتن یاہو کی سربراہی میں سیاسی اور سیکیورٹی کابینہ نے جنگ کے مقاصد میں سے ایک حماس کی فوجی اور حکومتی صلاحیتوں کو تباہ کرنا قرار دیا ہے۔

آئی ڈی ایف یقینا اس کے لیے پرعزم ہے۔

اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار کی بنیاد پر اے ایف پی کے مطابق 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کے نتیجے میں اسرائیل میں 1194 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

حماس گروپ نے 251 یرغمالیوں کو بھی یرغمال بنایا ہے۔ ان میں سے 116 غزہ میں رہ گئے ہیں، جبکہ فوج کا کہنا ہے کہ 41 ہلاک ہو چکے ہیں۔

حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے حملوں میں غزہ میں کم از کم 37،396 افراد شہید ہوئے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

Comments

200 حروف