حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ آج ادا کیا جائے گا ، 15 لاکھ سے زائد مسلمان میدان عرفات کی جانب رواں دواں ہیں جہاں وہ سخت ترین درجہ حرارت میں عبادت کے ساتھ عرفات کے میدان میں خطبہ حج بھی سنیں گے۔

دنیا بھر سے عازمین حج مکہ سے تقریباً 20 کلومیٹر دور 70 میٹر اونچی پہاڑی پر چڑھیں گے، جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنا آخری خطبہ دیا تھا۔

گرمی 43 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کی توقع ہے،جس سے خاص طور پر عمر رسیدہ افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

سعودی حکام نے حجاج کرام پر زور دیا ہے کہ وہ وافر مقدار میں پانی پئیں اور سورج سے خود کو بچائیں۔

تاہم عرفات میں فضا کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے فواروں کا استعمال بھی کیا گیا۔

گھانا سے تعلق رکھنے والے 26 سالہ ابرامن ہوا نے کہا کہ حج، جسے مکمل ہونے میں کم از کم پانچ دن لگتے ہیں آسان نہیں ہے کیونکہ موسم بہت گرم ہے۔

ایک سعودی عہدیدار نے رواں ہفتے اے ایف پی کو بتایا کہ گزشتہ سال گرمی سے 10 ہزار سے زائد بیماریاں ریکارڈ کی گئیں جن میں سے 10 فیصد ہیٹ اسٹروک تھیں۔

60 سالہ پاکستانی زائرین محمد فاروق کو خلیجی ریاست میں موسم گرما کی تپتی دھوپ نے نہیں روکا ۔ انہوں نے کہا کہ ایک مسلمان کی حیثیت سے حج میرے لیے بہت اہم ہے۔

حجاج کرام کے بہت بڑے ہجوم نے رات منیٰ کے بڑی خیمہ بستی میں گزاری، جو اسلام کے مقدس ترین شہر مکہ سے کئی کلومیٹر دور ایک وادی ہے۔

عرفات میں رکن اعظم کی ادائیگی کے بعد فرزندان اسلام مزدلفہ جائیں گے، جہاں وہ اتوار کو منیٰ میں شیطان کو کنکریاں ماریں گے۔

سعودی عرب میں گزشتہ سال 18 لاکھ سے زائد عازمین نے حج کی سعادت حاصل کی تھی جن میں سے 90 فیصد بیرون ملک سے آئے تھے۔

اس سال حج غزہ جنگ کے سائے میں ہو رہا ہے، آٹھ ماہ کی خونریزی کے بعد جو مسلم دنیا میں بہت سے لوگوں کے لیے کھلا زخم ہے۔

Comments

200 حروف