کاروبار اور معیشت

اقتصادی سروے 2023-24 : فی کس آمدنی 1680 ڈالر ریکارڈ ، معیشت کا حجم 375 ارب ڈالر تک پہنچ گیا

رواں مالی سال پاکستان کی فی کس آمدنی میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے جو گزشتہ سال کے 1551 ڈالر کے مقابلے میں 1680 ڈالر...
شائع June 11, 2024

رواں مالی سال پاکستان کی فی کس آمدنی میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے جو گزشتہ سال کے 1551 ڈالر کے مقابلے میں 1680 ڈالر رہی۔ دریں اثناء پاکستان اکنامک سروے 2023-24 کے مطابق مارکیٹ کی قیمتوں کی بنیاد پر معیشت کا حجم بڑھ کر 375 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔

جی ڈی پی یا معیشت کا حجم جس کی قیمت موجودہ مارکیٹ کی قیمتوں کے حساب سے ہے، 106,045 ارب روپے تک پہنچ گئی۔ امریکی ڈالر کے لحاظ سے رواں مالی سال جی ڈی پی 375 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔

اقتصادی سروے میں کہا گیا کہ شرح مبادلہ میں استحکام اور معاشی سرگرمیوں میں اضافے سے فی کس آمدنی میں 8.3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ فی کس آمدنی گزشتہ سال کے 1551 ڈالر سے بڑھ کر 1680 ڈالر ہوگئی۔

حقیقی، مالیاتی اور بیرونی شعبوں کے ساتھ مالیاتی مارکیٹوں نے لچک اور مستقل بہتری کا مظاہرہ کیا ہے.

دریں اثنا افراط زر کا دباؤ جو تشویش کا باعث رہا ہے، مالی سال 2024 میں کم ہونا شروع ہوا ۔ مئی 2024 میں افراط زر 30 ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا۔ سال بہ سال کی بنیاد پر مئی 2024 میں سی پی آئی افراط زر 11.8 فیصد پررہا جو مئی 2023 میں 38 فیصد کی بلند سطح پر تھا۔

اس کمی کو کئی عوامل سے منسوب کیا جاسکتا ہے ، جیسے مالیاتی سختی ، مالی استحکام ، کھانے پینے کی اشیاء کی ہموار فراہمی ، سازگار عالمی اجناس کی قیمتیں اور شرح تبادلہ میں استحکام۔

دریں اثنا مالی سال 2024 کے لئے سرمایہ کاری اور جی ڈی پی کا تناسب 13.14 فیصد رہا، جو مالی سال 2023 میں 14.13 فیصد سے کم ہے جس کی وجہ عالمی سست روی، ملک میں سیاسی عدم استحکام اور محدود میکرو اکنامک پالیسیاں ہیں۔

مجموعی فکسڈ کیپٹل فارمیشن (جی ایف سی ایف) 12,122.5 ارب روپے رہا جو مالی سال 2023 کے مقابلے میں 11.4 فیصد زیادہ ہے۔ نجی اور سرکاری سرمایہ کاری میں بالترتیب 15.8 فیصد اور 18.2 فیصد اضافہ ہوا۔

قومی بچت کی شرح مستحکم رہی، مالی سال 2024 میں 13.0 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

Comments

200 حروف