اقتصادی سروے 2023-24 کے مطابق رواں مالی سال جولائی تا مارچ ٹیلی کام سیکٹر کی درآمدات میں 117.9 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 1.623 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں ۔ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں اس شعبے کی درآمدات صرف 745 ملین ڈالر تھیں ۔

سب سے زیادہ اضافہ موبائل فون کی درآمدات میں دیکھا گیا ۔ رواں مالی سال جولائی تا مارچ موبائل فون کی درآمدات 181.3 فیصد اضافے سے 1.3 ارب ڈالر تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 462.7 ملین ڈالر تھی۔

سروے میں کہا گیا کہ ستمبر 2023 سے روپے کی قدر میں اضافے کے ساتھ درآمدی پابندیوں کے خاتمے سے سازگار ماحول پیدا ہوا جس کی وجہ سے موبائل فونز کی درآمدات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

تاہم سروے کے مطابق اس شعبے کی درآمدات مجموعی درآمدات کے بالکل برعکس ہے کیونکہ ملک میں پالیسی سخت کرنے اور دیگر انتظامی اقدامات کی وجہ سے درآمدات میں کمی دیکھی گئی ہے۔

رواں مالی سال جولائی تا مارچ مجموعی درآمدات 8.7 فیصد کمی سے 39.9 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 43.7 ارب ڈالر تھیں ۔

اقتصادی سروے میں کہا گیا کہ درآمدات میں سکڑاؤ وسیع پیمانے پر تھا، تمام اہم گروپس میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

سالانہ بنیاد پر مارچ 2024 کے دوران درآمدات میں 29.8 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 4.9 ارب ڈالر رہی جو مارچ 2023 میں 3.8 ارب ڈالر تھی۔

پاکستان کی کل درآمدات کا چوتھائی حصہ چین سے آتا ہے

برآمدات کی طرح پاکستان کی درآمدات بھی چند ممالک پر بہت زیادہ مرکوز ہیں۔ پاکستان چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور انڈونیشیا جیسے ممالک سے درآمدات کرتا ہے جو کل درآمدات کا تقریبا 50 فیصد ہے۔

رواں مالی سال جولائی تا مارچ چین سے درآمدات 21 فیصد سے بڑھ کر 26 فیصد ہو گئیں جبکہ امریکا سے درآمدات کا حصہ 4 فیصد سے کم ہو کر 3 فیصد رہ گیا۔

چین ان تین ممالک میں سے ایک ہے جن کے ساتھ پاکستان کا آزادانہ تجارتی معاہدہ (ایف ٹی اے) ہے ۔ دیگر دو ممالک سری لنکا اور ملائیشیا ہیں۔

Comments

200 حروف