اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے منگل کے روز کہا ہے کہ غزہ میں چار یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیلی کارروائی کے دوران شہریوں کی ہلاکت اور گنجان آباد علاقوں میں مسلح گروہوں کی جانب سے یرغمال بنائے جانے کے واقعات جنگی جرائم کے زمرے میں آسکتے ہیں۔

اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ فضائی حملے کے ساتھ یہ کارروائی ہفتے کے روز وسطی غزہ کے علاقے نصرات کے ایک رہائشی علاقے کے وسط میں کی گئی جہاں حماس نے یرغمالیوں کو دو الگ الگ اپارٹمنٹ بلاکس میں رکھا ہوا تھا۔

غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اسرائیلی جارحیت میں 270 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے ترجمان جیریمی لارنس نے کہا کہ جس طرح سے اتنے گنجان آباد علاقے میں چھاپہ مارا گیا اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اسرائیلی افواج نے جنگی قوانین کے تحت احتیاط کے اصولوں کا احترام کیا ہے۔

جیریمی لارنس نے مزید کہا کہ ایسے گنجان آباد علاقوں میں مسلح گروہوں کی جانب سے یرغمالیوں کو رکھنا “فلسطینی شہریوں کے ساتھ ساتھ یرغمالیوں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے۔

انہوں نے کہا، “دونوں فریقوں کے یہ تمام اقدامات جنگی جرائم کے زمرے میں آسکتے ہیں۔

غزہ میں صحت کے حکام کے مطابق اسرائیل کی بمباری اور غزہ پر حملے میں 37 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

حماس نے 7 اکتوبر کو تقریبا 250 اسرائیلیوں کو یرغمال بنالیا تھا، جن میں سے 100 سے زیادہ کو نومبر میں ایک ہفتے کی جنگ بندی کے دوران اسرائیلی جیلوں میں قید تقریبا 240 فلسطینیوں کے بدلے رہا کیا گیا تھا۔

اسرائیلی حکام کے مطابق غزہ میں 116 یرغمالی باقی ہیں جن میں سے کم از کم 40 کو اسرائیلی حکام نے مردہ قرار دیا ہے۔

Comments

200 حروف