مارکٹس

بجٹ پر افواہیں، کے ایس ای 100 انڈیکس میں 663 پوائنٹس کمی

  • کمرشل بینکوں، کھاد، تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں، او ایم سیز، ریفائنری اور تعمیراتی شعبوں میں فروخت کا دباؤ رہا
شائع June 11, 2024

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں منگل کو شرح سود میں متوقع کمی کے بعد کاروبار کا مثبت آغاز ہوا تاہم بجٹ اقدامات کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کے باعث مارکیٹ منفی زون میں چلی گئی اور بینچ مارک انڈیکس میں 663 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی۔

کے ایس ای 100 انڈیکس نے تجارتی سیشن کا آغاز مثبت انداز میں کیا اور انڈیکس انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 73,866.45 پوائنٹس تک پہنچ گیا تھا۔

تاہم منافع کے حصول کی کوششوں کا ایک بار پھر آغاز ہوا جس کے سبب انڈیکس منفی زون میں چلا گیا۔

کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 663.07 پوائنٹس یا 0.91 فیصد کمی کے ساتھ 72,589.49 پوائنٹس پر بند ہوا۔

اس سے قبل بینکس، کھاد، تیل اور گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں، او ایم سی، ریفائنری اور تعمیراتی شعبوں میں فروخت کا دباؤ دیکھا گیا۔

او جی ڈی سی، پی پی ایل، شیل، ایس این جی پی ایل، پی آر ایل، ایچ بی ایل، ایم سی بی اور ایم ای بی ایل سمیت انڈیکس کے ہیوی اسٹاک میں مندی دیکھی گئی۔

یہ دباؤ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مارکیٹ اسٹیک ہولڈرز مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں اعلان کردہ اقدامات کے بارے میں غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔

دریں اثنا اہم پیش رفت کے طور پراسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے پیر کو بنیادی شرح سود (بی پی ایس) کو 150 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) کم کرکے 20.5 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا جس کا اطلاق 11 جون 2024 سے ہوگا۔

مانیٹری پالیسی کمیٹی نے ایک بیان میں کہا کہ فروری کے بعد سے افراط زر میں نمایاں کمی توقعات کے عین مطابق تھی لیکن مئی کا مہینہ اندازوں سے بھی بہتر تھا۔

کمیٹی نے اندازہ لگایا کہ مالیاتی استحکام کی مدد سے سخت مانیٹری پالیسی کے ذریعے بلند افراط زر کم ہورہا ہے۔

یہ چار سال میں بنیادی شرح سود میں پہلی کمی ہے۔ آخری بار مرکزی بینک نے جون 2020 میں کورونا وائرس کے دوران شرح سود میں کمی کی تھی۔ اس کے بعد سے یہ آہستہ آہستہ 7 فیصد سے بڑھ کر 22 فیصد کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی۔

صبح کے وقت مارکیٹ میں کٹوتی کا رجحان رہا لیکن بجٹ میں منفی اقدامات سے متعلق افواہوں کی وجہ سے متوقع اقدام کا غلبہ رہا۔

غیر مصدقہ ہونے کے باوجود تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ حکومت رسمی شعبے پر ٹیکس لگانے کے لئے سخت اقدامات کرے گی.

یاد رہے کہ پیر کو بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 500 سے زائد پوائنٹس کی کمی سے 73252.56 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

عالمی سطح پر ایشیائی سٹاک مارکیٹیں منگل کو محتاط رہیں کیونکہ سرمایہ کاروں نے انتخابات میں دائیں بازو کی کامیابی اور فرانس میں قبل از وقت رائے شماری کے بعد یورپی مارکیٹوں میں تازہ سیاسی غیر یقینی صورتحال پر غور کیا۔

جاپان سے باہر ایشیا پیسیفک کے حصص کا ایم ایس سی آئی کا وسیع ترین انڈیکس 0.5 فیصد گر گیا۔ چینی بلیو چپس میں 1.2 فیصد کی کمی واقع ہوئی جبکہ یوآن سات ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا۔

دریں اثنا انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے پاکستانی روپے کی قدر میں 0.05 فیصد کمی واقع ہوئی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق 13 پیسے گراوٹ کے بعد روپیہ 278 روپے50 پیسے پر بند ہوا۔

آل شیئر انڈیکس کا حجم 350.72 ملین سے کم ہو کر 372.54 ملین ہو گیا۔

حصص کی مالیت 10.18 ارب روپے سے بڑھ کر 11.65 ارب روپے ہوگئی۔

کے الیکٹرک لمیٹڈ 45.9 ملین حصص کے ساتھ والیم لیڈر رہی۔ اس کے بعد ورلڈ کال ٹیلی کام 33.25 ملین شیئرز کے ساتھ دوسرے اور پرویز احمد کمپنی 29.02 ملین شیئرز کے ساتھ تیسرے نمبرپر رہی۔

مجموعی طور پر 431 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 107 کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں اضافہ، 263 میں کمی اور 61 میں استحکام رہا۔

Comments

200 حروف