کراچی الیکٹرک (کے ای) نے وفاقی اور سندھ حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر صوبائی حکومت 9 ارب روپے کی مصالحتی بلنگ کی ادائیگی میں ناکام رہی تو آنے والے دنوں میں میگا سٹی میں بڑے پیمانے پر بجلی کے بریک ڈاؤن اور کنکشن منقطع ہوجائیں گے۔

باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ یہ رقم کمپنی اپنے نظام کی بہتری پر خرچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

یہ انتباہی مراسلہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے عارضی ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کے معاملے میں نوٹیفکیشن جاری کرنے سے چند روز قبل اسلام آباد اور کراچی کے اعلیٰ سیاسی اور عوامی عہدے داروں کو ارسال کردیا کیا گیا۔

اتھارٹی نے فیصلہ کیا کہ چار ماہ یعنی جون 2024 سے ستمبر 2024 تک صارفین کے بلوں میں ان ایف سی ایز کی وصولی کو روکا جائے گا۔

فیصلے کے مطابق صارفین جون میں 2 روپے 68 پیسے فی یونٹ اضافی ایف سی اے، جولائی میں 3 روپے 11 پیسے، اگست میں 3 روپے 22 پیسے اور ستمبر میں ایک روپے فی یونٹ اضافی ادا کریں گے۔

قومی اسمبلی میں بھی کراچی بالخصوص لیاری میں لوڈ شیڈنگ پر گرما گرم بحث ہوئی جس میں رکن قومی اسمبلی نبیل گبول اور وزیر مملکت برائے خزانہ و بجلی علی پرویز ملک نے مختلف دعوے کیے ۔ سندھ اسمبلی میں لوڈشیڈنگ کا معاملہ بھی زیر بحث آیا ہے۔

نجی پاور یوٹیلیٹی کمپنی وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو ایک خط ارسال کیا ہے جس کی کاپیاں متعلقہ صوبائی حکام اور وفاقی حکومت کو بھی ارسال کر دی گئی ہیں جس میں مالیاتی مسائل ان کے علم میں لائے گئے ہیں ۔

کے الیکٹرک کے سی ای او سید مونس عبداللہ علوی نے وزیراعلیٰ سندھ کو لکھے گئے خط میں کہا کہ حکومت سندھ کے مختلف حکام کو متعدد خط لکھنے کے باوجود ہمیں 9 ارب روپے کے واجب الادا بجلی کے واجبات کی ادائیگی نہیں ہوئی۔

مذکورہ رقم میں ایک سال سے زیادہ عرصے سے زیر التوا کچھ واجبات بھی شامل ہیں ۔ کے الیکٹرک کے سی ای او نے کہا کہ ادائیگی نہ کرنے سے ہماری مالی حالت شدید متاثر ہوئی ہے اور ہم ایندھن کی بڑھتی قیمتوں اور شرح سود کے چیلنجنگ معاشی ماحول میں اپنے آپریشنز کو سنبھالنے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔

پاور یوٹیلٹی کمپنی کے مطابق کے ڈبلیو اینڈ ایس سی کی ادائیگی بھی جنوری 2024 سے زیر التوا ہے جو بقایا جات کا ایک اہم حصہ ہے ۔ کے ای نے بار بار تصفیہ کی درخواست کی لیکن بغیر کسی معقول جواز کے کوئی ادائیگی نہیں کی گئی۔

مونس عبداللہ علوی کے مطابق ادائیگی کی یہ کمی کمپنی کی بلاتعطل بجلی کی فراہمی کی صلاحیت میں رکاوٹ بن رہی ہے جس کے نتیجے میں تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں، جس میں بڑے پیمانے پر بجلی کی بندش ، قلت آب ، صحت کی دیکھ بھال میں خلل، خوراک کی خرابی، سپلائی چین کے مسائل اور اہم معاشی نقصانات شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عید الاضحی اور مون سون کا موسم قریب ہے، ہمیں بریک ڈاؤن اور رابطہ منقطع ہونے کے خطرے کا سامنا ہے ۔ اگر ہمیں فوری طور پر ادائیگی نہیں کی گئی تو لوڈ شیڈنگ اور کنکشن منقطع ہونا ناگزیر ہو جائے گا۔ مزید برآں، جیسے جیسے مالی سال ختم ہو رہا ہے، مزید تاخیر ہمیں ڈیفالٹ کی طرف دھکیل دے گی، جس سے صورتحال مزید خراب ہو جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ای او کے الیکٹرک نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو مئی 2024 میں لکھے گئے چھ سابقہ خطوط بھی شیئر کیے ہیں۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

کمپنی کے مالی اور آپریشنل معاملات کے حوالے سے موجودہ صورتحال کی وضاحت کرنے کے بعد سی ای او نے وزیراعلیٰ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے ۔

مونس عبداللہ علوی نے مزید کہا کہ پاور یوٹیلیٹی کمپنی ہمیشہ ایک دوستانہ حل تلاش کرنے کے لئے جی او ایس کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے تیار رہی ہے ، لیکن اس کی پائیدار طور پر کام کرنے کی صلاحیت 9 ارب روپے کے بقایا جات کی ادائیگی پر منحصر ہے۔

Comments

200 حروف