سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے اتوار کو پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) سے باضابطہ طور پر علیحدگی اختیار کر لی۔ انہوں نے پارٹی قیادت پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ یہ بات آج نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتائی ہے۔

محمد زبیر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ”اقتدار کی سیاست“ کر رہی ہے اور اس نے اپنا ”ووٹ کو عزت دو“ بیانیہ چھوڑ دیا جس کی وجہ سے میں پارٹی چھوڑ رہا ہوں۔

سابق گورنر نے مزید کہا کہ انہوں نے یہ فیصلہ بہت پہلے کر لیا تھا اور اپنے مستقبل کی سیاست کا فیصلہ دوستوں سے مشاورت کے بعد کروں گا۔

محمد زبیر نے فروری 2017 میں سندھ کے 32ویں گورنر کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا۔

وہ نجکاری کمیشن کے ساتھ ساتھ بورڈ آف انویسٹمنٹ کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔

محمد زبیر جنرل (ر) غلام عمر کے بیٹے ہیں اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما اسد عمر کے بڑے بھائی بھی ہیں جنہوں نے 9 مئی کے فسادات کے بعد نومبر 2023 میں پی ٹی آئی چھوڑ دی تھی۔

”نواز شریف نے اپنے بیانیے کی تردید کی“

گزشتہ ہفتے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل سے بات کرتے ہوئے سابق گورنر نے کہا تھا کہ نواز شریف اور بے نظیر بھٹو نے میثاق جمہوریت پر دستخط کیے تھے جس کا مطلب ماضی کی ان غلطیوں کو تسلیم کرنا تھا جنہوں نے جمہوریت کو کمزور کیا۔

انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت پر عمل کرنے کے بجائے نواز شریف اب وہی پرانی غلطیاں دہرا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ نواز شریف کے بیانیے میں تبدیلی سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد آئی۔

سابق گورنر نے ن لیگ کو پی ٹی آئی کے ساتھ میثاق جمہوریت پر دستخط کرنے کی بھی تجویز دی۔ ان کا کہناتھا کہ یہ ذمہ داری مسلم لیگ ن پر عائد ہوتی ہے کیونکہ وہ حکومت میں ہے۔

Comments

200 حروف