پاکستان

آئی ایم ایف پروگرام، سرمایہ کاری اور قرض کے مسائل: صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے امریکا ٹیم بھیجا گا

  • مرحوم ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان اور وزیراعظم کے دورہ چین کے بعد امریکا نے اسلام آباد سے بات چیت کیلئے سفارتکاروں کو متحرک کردیا
شائع June 9, 2024

باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ واشنگٹن نے پاکستان کی معاشی صورتحال، آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کے امکانات اور عام کاروبار اور سرمایہ کاری کے ماحول کا جائزہ لینے کے لئے محکمہ خزانہ کا ایک وفد پاکستان بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

گزشتہ ماہ ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان اور وزیر اعظم شہباز شریف کے چین کے اہم دورے کے بعد واشنگٹن نے اسلام آباد کے ساتھ بات چیت کے لیے مختلف سطحوں پر اپنے سفارت کاروں کو متحرک کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے وزارت خارجہ کو آگاہ کیا ہے کہ محکمہ خزانہ کا وفد ڈپٹی انڈر سیکریٹری/اسسٹنٹ سیکریٹری آف ٹریژری برینٹ نیمن کی سربراہی میں 12 اور 13 جون 2024 کو معاشی اصلاحات، قرضوں کے معاملات، مالیاتی شعبے، عام کاروبار اور سرمایہ کاری سے متعلق امور پر بات چیت کیلئے اسلام آباد کا دورہ کرے گا۔

ان کے ہمراہ سینئر ایڈوائزر الیکس اینٹز اور ڈپٹی ڈائریکٹر برائے جنوبی و جنوب مشرقی ایشیا کولن موہنی بھی ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق توقع ہے کہ وفد ون ٹو ون اور وفود کی سطح پر ملاقاتیں کرے گا جس کا مقصد اسلام آباد کی مالی اور معاشی صورتحال، موجودہ چیلنجز اور مالی اور توانائی کے شعبے سمیت ان چیلنجز سے نمٹنے کی حکمت عملی کا جائزہ لینے کے لئے اندرونی اور سرکاری معلومات جمع کرنا ہے۔

اسلام آباد میں واشنگٹن کے اعلیٰ سفارت کار ڈونلڈ بلوم نے حال ہی میں وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار اور وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب سے بیجنگ روانگی سے قبل مسلسل ملاقاتیں کیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھی چینی صدر اور وزیراعظم سے اہم ملاقاتوں میں شرکت کی۔

اس دورے کے لیے امریکی سفارت خانے کے رابطے کا بنیادی رابطہ کار ڈپٹی اکنامک کونسلر رابرٹ نیوزوم اور اکنامک اسپیشلسٹ شادمان معاذ خان ہیں۔

واضح رہے کہ واشنگٹن نے اسلام آباد اور تہران کی طویل عرصے سے تاخیر کا شکار گیس پائپ لائن کی تعمیر اور دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کی خواہش پر سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا اور متبادل ذرائع سے پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے تعاون کی پیش کش کی تھی۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف