بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے سب سے بڑے سیاسی حریف راہول گاندھی کو انتخابات کے نتائج کے بعد اپوزیشن کی جانب سے پارلیمنٹ میں اپویشن لیڈر نامزد کیا گیا ہے۔ اس اقدام کی بدولت ان کی جماعت کو سیاسی محرومیوں سے بچنے میں بھی مدد ملی ہے۔

مودی اس ہفتے کے اواخر میں یعنی اتوار کو تیسری مدت کے لیے اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد مودی پارلیمنٹ میں بھاری اکثریت سے محروم ہوگئے ہیں اور اب وہ حکومت کرنے کے لیے اتحادی اتحادیوں پر انحصار کرنے پر مجبور ہیں۔

راہول گاندھی کی جماعت نے انتخابی نتائج کے حوالے سے سروے اور تجزیہ کاروں کی توقعات کے برخلاف اس بار انتخابات میں اپنی نشستیں دوگنی کرلی ہیں اور یہ مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ان کی پارٹی کی انتخابی نتائج کے حوالے سے بہترین پوزیشن ہے۔

ہفتے کو کانگریس کی قیادت نے متفقہ طور پر گاندھی کو بھارتی اپوزیشن لیڈر کے طور پر منتخب کرنے کی سفارش کی، یہ عہدہ 2014 سے خالی پڑا تھا۔

کانگریس جنرل سکریٹری کے سی۔ وینوگوپال نے اس کے بعد ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ شرکا نے متفقہ طور پر قرارداد منظور کی کہ راہول گاندھی کو پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر کا عہدہ سنبھالنا چاہیے۔

نامزدگی کا معاملہ ہفتے کے روز بعد ازاں کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن اتحاد سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں کے اجلاس میں رکھا جائے گا۔

راہول گاندھی اس خاندان کا چشم و چراغ ہیں جس نے کئی دہائیوں تک بھارتی سیاست پر غلبہ حاصل کیے رکھا اور وہ سابق وزرائے اعظم کے بیٹے، پوتے اور پڑنواسے ہیں جن کی شروعات بھارت کی آزادی کیلئے جدو جہد کرنے والے رہنما جواہر لعل نہرو سے ہوتی ہے۔

راہول گاندھی اگر توقع کے مطابق اپوزیشن لیڈر منتخب ہوجاتے ہیں تو وہ نئی پارلیمنٹ میں سرکاری طور پر قائد حزب اختلاف تسلیم کیے جائیں گے ۔ مقامی میڈیا کا کہناہے کہ نئی پارلیمنٹ کی شروع آئندہ ہفتے کے اوائل میں ہوگی۔

پارلیمانی قواعد و ضوابط کے مطابق اپوزیشن لیڈر کا اس پارٹی سے ہونا ضروری ہے جس کے پاس 543 نشستوں پر مشتمل ایوان زیریں میں کم ازکم 10 فیصد نشستیں موجود ہوں۔

یہ عہدہ 10 سالوں سے خالی ہے کیونکہ گزشتہ 2 مایوس کن انتخابی نتائج نے بھارت پر غلبہ رکھنے والی پارٹی یعنی کانگریس کو غیر متوقع طور پر انتہائی محدود رکھا۔

”سیاسی مخالفین کو نشانہ بنائیں“

گاندھی حزب اختلاف کی کئی سرکردہ شخصیات میں سے ایک ہیں جنہیں کئی مقدمات میں فوجداری کارروائیوں کو سامنا ہے جن کے بارے میں ان کا کہناہے کہ یہ کارروائیاں مودی سرکار کی جانب سے سیاسی محرکات کی بنا پر چلائی جارہی ہیں۔

راہول گاندھی کو گزشتہ سال 2023 میں گجرات میں ایک الگ کیس میں دو سال قید کی سزا سنائی گئی تھی لیکن بھارت کی اعلیٰ عدالت میں اپیل کرنے کے بعد انہیں جیل نہیں بھیجا گیا۔

تاہم جب تک سپریم کورٹ کی جانب سے سزا معطل نہیں کی جاتی وہ تب تک پارلیمنٹ کیلئے نا اہل رہیں گے۔

جمعہ کے روز وہ بنگلور کی ایک عدالت میں اس کیس کی مختصر سماعت کیلئے عدالت میں پیش ہوئی جو بی جے پی کے ایک عہدیدرار کی جانب سے ان کی پارٹی پر جنوبی ریاست کرناٹک کی انتظامیہ میں بدعنوانی کا الزام لگاکر دائر کیا ہے۔

امریکی تھنک ٹینک فریڈم ہاؤس نے اس سال کہا تھا کہ بی جے پی نے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے سرکاری اداروں کو تیزی سے استعمال کیا ہے۔

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال، جو گاندھی کے حلیف ہیں، کو کرپشن کی جاری تحقیقات کے سلسلے میں اس سال جیل بھیج دیا گیا تھا۔

’دوسرا موقع‘

منگل کے انتخابی نتائج نے پارٹی کی پارلیمانی نمائندگی 52 سے بڑھا کر 99 کر دی۔

کانگریس ایگزیکٹیو کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کی ساکھ کو دوبارہ حاصل کرنے اور مستقبل میں حکومت میں واپس آنے کے راستے میں ”بہت سے چیلنجز“ باقی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ بھارتی کہہ چکے ہیں ، کانگریس کو ایک اور موقع دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اب ہم پر منحصر ہے کہ بہتری لاتے ہوئے زیادہ سے زیادہ کام کریں۔

مودی اور ان کی ہندو قوم پرست بی جے پی نے پچھلی ایک دہائی تک مکمل طور پر حکومت کی لیکن ایک اور آسان فتح کی وسیع توقعات کے باوجود اس بار اپنی پچھلی دو بھاری اکثریت والی جیت کو دہرانے میں ناکام رہے۔

بھاری اکثریت نہ ملنے پر بی جے پی15 رکنی قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) اتحاد کے ساتھ فوری بات چیت پر مجبور ہوئی جس نے اسے حکومت کرنے کیلئے پارلیمانی اعد و شمار پورے کرنے کی ضمانت دی۔

ابھی تک اس بات کے کوئی اشارے نہیں ملے ہیں کہ مودی نے بدلے میں کیا مراعات پیش کی ہیں، حالانکہ کئی بڑے اتحادیوں کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ کابینہ کے عہدوں کے خواہاں ہیں۔

نئی پارلیمنٹ میں این ڈے اے کے 293 ارکان ہیں جو سادہ اکثریت سے 21 زیادہ ہیں۔

مودی اور ان کے نئے وزراء سے اتوار کی شام صدر دروپدی مرمو حلف لیں گے۔

بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد سمیت بھارت کے پڑوسی ممالک کے رہنما تقریب میں شرکت کے لیے ہفتہ کو نئی دہلی پہنچنا شروع ہو گئے۔

ٹیسلا کے بانی ایلون مسک ان تازہ ترین بین الاقوامی شخصیات میں شامل تھے جنہوں نے مودی کو دوبارہ منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ وہ بھارت میں اپنی کمپنیوں کے دلچسپ انداز میں کام کرنے کیلئے منتظر ہیں۔ مودی نے جواب میں ہفتے کو لکھا کہ آپ کی مبارکباد قابل قدر ہے۔

انہوں نے لکھا کہ ہماری آبادی، متوقع سیاست اور مستحکم جمہوری سیاست ہمارے تمام شراکت داروں کو کاروباری ماحول فراہم کرتی رہے گی۔

Comments

200 حروف