لاہور ہائیکورٹ نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی شق 4 سی(زیادہ کمانے والے افراد پر سپر ٹیکس) کے تحت کمپنیوں اور افراد پر سپر ٹیکس عائد نہ کرنے کا حکم دیا ۔

درخواست گزاروں نے ٹیکس سال 2022 کے لئے سپر ٹیکس کے نفاذ کو چیلنج کیا تھا ۔

لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ کے فیصلے (آئی سی اے نمبر 48745 برائے 2023) کے مطابق اپیل کنندگان/ ٹیکس دہندگان کی اپیلیں منظور کرلی گئیں ۔ مذکورہ فیصلے کا وہ حصہ جو ٹیکس سال 2022 کے لئے کے الفاظ کے استعمال کے ذریعہ دفعہ 4 سی کے سابقہ اطلاق کو برقرار رکھتا ہے کو خارج کردیا ہے۔

ٹیکس سال 2022 کے لئے ان درخواست گزاروں پر سیکشن 4 سی کے تحت سپر ٹیکس عائد نہیں کیا جاسکتا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ اس میں خصوصی ٹیکس سال کے حامل درخواست گزار بھی شامل ہیں۔

کورٹ نے کہا کہ امتیازی سلوک کے حوالے سے اس مقدمے کا بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ ٹیکس کی مختلف شرحیں فراہم کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بعض شعبوں کو بغیر کسی قابل فہم معیار کے باقی افراد سے الگ نہیں کیا جاسکتا اور ان پر ان افراد کے مقابلے میں زیادہ شرح سے ٹیکس عائد کرنے کی مانگ کی گئی ہے جو اسی زمرے میں آمدنی حاصل کرتے ہیں ۔ سندھ ہائی کورٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ اور سنگل جج کی ہولڈنگ بالکل یہی ہے۔ہمیں اس سلسلے میں کوئی غلطی نظر نہیں آتی۔

ہم اسلام آباد ہائی کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ (جہاں اسی طرح کے چیلنجز لائے گئے تھے) کے نتائج سے متفق ہیں۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

Comments are closed.