غزہ پٹی میں اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان لڑائی جاری ہے اور اسرائیلی فوج نے علاقے پر بمباری کی ہے۔ جنگ بندی کی کوششیں کرنے والے ثالثوں نے فریقین پر جنگ روکنے اور یرغمالیوں کی رہائی کے کیلئے معاہدے پر اتفاق کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس کا خاکہ امریکی صدر جوبائیڈن نے پیش کیا تھا۔

جمعے کو وائٹ ہاؤس میں بائیڈن کے خطاب کے بعد سے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اصرار کررہے ہیں کہ حماس کی مکمل تباہی تک جنگ جاری رہے گی۔

دائیں بازو کی کمزور اتحادی حکومت کی قیادت کرنے والے نیتن یاہو ان دنوں اسرائیل کے اندر اور باہر سے بھی دباؤ کا شکار ہیں۔

اسرائیل میں ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے ایک بار پھر یرغمالیوں کی رہائی کے حق میں ایک بار پھر تل ابیب میں ریلی نکالی ہے اور جنگ بندی کے معاہدے پر زور دیا تاہم دائیں بازو کے انتہا پسند اتحادی دھمکی دے رہے ہیں کہ اگر نیتن یاہو نے جنگ بندی کی تو وہ ان کی حکومت کا دھڑن تختہ کردیں گے۔

حزب اختلاف کے رہنما یائر لائپڈ نے نیتن یاہو کو موقع کی پیشکش کی ہے کہ اگر وہ جنگ روکنے کا معاہدہ کرتے ہیں تو حزب اختلاف حکومت کی حمایت کرے گی۔

اسرائیلی فوج نے غزہ میں مزید فضائی حملوں اور زمینی لڑائی کی اطلاع دی ہے، ہفتے کی شب اور اتوار کو جاری رہنے والی لڑائی اور بمباری نے غزہ کو ہلاکر رکھ دیا ہے جبکہ فلسطینی حکام نے مزید شہادتوں کی اطلاع دی ہے۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے غزہ میں 30 اہداف کو نشانہ بنایا ہے جس میں حماس کا عسکری انفرااسٹرکچر اور ہتھیاروں کا گودام بھی شامل ہیں جو زمینی افواج کیلئے خطرہ تھے۔

نیتن یاہو نے ہفتے کے روز کہا کہ جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل کے مطالبات تبدیل نہیں ہوئے ہیں یعنی حماس کو مکمل ختم کرنا، یرغمالیوں کی رہائی اور اس بات کو یقینی کہ غزہ اب اسرائیل کیلئے خطرہ نہیں۔

ثالثی کرنے والے امریکہ، قطر اور مصر نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ وہ حماس اور اسرائیل دونوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ صدر جو بائیڈن کے بیان کردہ اصولوں کے مطابق معاہدے کو حتمی شکل دیں۔

سیاسی دباؤ

بائیڈن نے جمعے کے روز کہا کہ اسرائیل کی تین مرحلوں کی پیشکش چھ ہفتے کے ابتدائی مرحلے سے شروع ہوگی جس میں غزہ کی پٹی کے تمام آبادی والے علاقوں سے اسرائیلی افواج کا انخلاء ہوگا۔

اس میں اسرائیلی جیلوں میں قید سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے متعدد یرغمالیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔

بائیڈن نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطینی اس کے بعد دیرپا جنگ بندی کے لیے بات چیت کریں گے اور بات چیت جاری رہنے تک جنگ بندی نافذ رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ جنگ ختم ہونے کا وقت ہے۔ نیتن یاہو نے بائیڈن کی پیشکش پر اعتراض کرتے ہوئے اس بات پر اصرار کیا کہ اسرائیل کی طرف سے تجویز کردہ خاکے کے عین مطابق ایک مرحلے سے دوسرے مرحلے میں منتقلی ”مشروط“ تھی اور اسے اپنے جنگی مقاصد کو برقرار رکھنے کی اجازت دینے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔

پارلیمنٹ میں دو انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کے رہنما، وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ اور قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر نے فوری طور پر متنبہ کیا کہ اگر حکومت نے جنگ بندی کی تجویز کی توثیق کی تو وہ حکومت چھوڑ دیں گے۔

بین گویر نے ایکس پر کہا کہ ان کی پارٹی حکومت کو تحلیل کر دے گی جبکہ سموٹریچ نے کہا کہ ہم حماس کے تباہ ہونے اور تمام یرغمالیوں کی واپسی تک جنگ جاری رکھنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

سموٹریچ نے کہا کہ انہوں نے بے گھر غزہ کے باشندوں کی علاقے کے شمال میں واپسی اور قیدیوں کے تبادلے میں قیدیوں کی بڑی تعداد میں رہائی کی بھی مخالفت کی۔

یائپر لائپڈ ایک سینٹرسٹ سابق وزیر اعظم نے تاہم کہا کہ حکومت بائیڈن کی اہم تقریر کو نظر انداز نہیں کر سکتی اور اسے اس مجوزہ معاہدے کو قبول کر لینا چاہیے، اگر نیتن یاہو کے انتہائی دائیں بازو کے اتحادی اس پر دستبردار ہو جائیں تو ان کی حمایت کریں گے۔

لائپڈ نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر کہا کہ میں نیتن یاہو کو یاد دلاتا ہوں کہ ان کے پاس یرغمالیوں کے معاہدے کے لیے ہمارا حفاظتی جال موجود ہے۔

ہرزوگ نے یروشلم کی عبرانی یونیورسٹی میں ایک خطاب میں کہا کہ یہ ہماری موروثی ذمہ داری ہے کہ ہم انہیں ایک معاہدے کے فریم ورک کے اندر گھر واپس لائیں جو اسرائیل کی ریاست کے سلامتی کے مفادات کو محفوظ رکھتا ہو۔

ہیلی کاپٹر حملے

اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار پر مبنی اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ جنگ حماس کے 7 اکتوبر کو ہونے والے بے مثال حملے سے شروع ہوئی جس کے نتیجے میں 1,189 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

حماس نے 252 یرغمالی بھی بنائے، جن میں سے 121 غزہ میں باقی ہیں جبکہ فوج کا کہناہے کہ 37 یرغمالی ہلاک ہوچکے ہیں۔

حماس کے زیرانتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کی جوابی بمباری اور زمینی کارروائیوں سے غزہ میں کم از کم 36,379 افراد شہید ہوچکے ہیں جن میں بیشتر عام شہری ہیں۔

دور دراز جنوبی رفح میں گھمسان کا رن شروع ہوچکا ہے جہاں مئی کے شروع میں اسرائیل نے شہر میں پناہ لینے والے بے گھر شہریوں سے متعلق خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے ٹینک اور فوجی بھیجے تھے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی اپاچی حملہ آور ہیلی کاپٹروں نے اتوار کے روز وسطی رفح میں اہداف پر گولہ باری کی، ایک جیٹ طیارے نے مغربی تل السلطان ضلع میں ایک مکان پر میزائل داغے اور جنوبی برازیل کے نواحی علاقے کو توپ خانے سے نشانہ بنایا گیا۔

غزہ میں دیگر مقامات پر، اسرائیلی ہیلی کاپٹروں نے غزہ سٹی کے زیتون اور صبرا کے علاقوں میں اہداف پر گولہ باری کی اور شہر کے مشرق میں ایک مکان پر فضائی حملہ کیا۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ توپ خانے نے دیر البلاح کے علاقوں اور بوریج اور نصیرات کیمپوں کو بھی نشانہ بنایا۔

7 مئی کو رفح میں اسرائیلی درانداز سے قبل اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ وہاں 1.4 ملین لوگ پناہ لیے ہوئے ہیں۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے نے کہا ہے کہ تب سے اب تک دس لاکھ افراد علاقے سے محفوظ مقام کی طرف منتقل ہوچکے ہیں۔

رفح کراسنگ پر اسرائیلی قبضے نے غزہ کے 2.4 ملین لوگوں کے لیے چھٹپٹ امداد کی ترسیل سست کردی ہے اور علاقے کے مرکزی خارجی راستے کو مؤثر طریقے سے بند کر دیا ہے۔

مصری کے سرکاری القہرہ نیوز نے کہا کہ قاہرہ اتوار کو اسرائیلی اور امریکی حکام کے ساتھ رفح کراسنگ کو دوبارہ کھولنے پر بات چیت کے لیے ایک اجلاس کی میزبانی کرے گا۔

فلسطینی علاقوں میں شہری امور کی نگرانی کرنے والی اسرائیل کی وزارت دفاع کے ادارے سی او جے اے ٹی نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران 764 مصری ٹرک اسرائیل کی کریم شالوم کراسنگ کے ذریعے غزہ میں داخل ہوئے۔

Comments

200 حروف