وزارت صنعت و پیداوار کے ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ (ایس اے بی) کے مسلسل تیسرے اجلاس میں ریفائنڈ چینی کی برآمد سے متعلق فیصلہ نہ ہوسکا۔

وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین کی زیر صدارت بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان اور پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشنز (پی ایس ایم اے) سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز نے بھی شرکت کی ۔ اجلاس میں چینی کے اسٹاک کی دستیابی، موجودہ مارکیٹ قیمتوں، گنے کے نرخوں،صنعت کی پیداوار کی لاگت اور عالمی مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ رواں سال چینی کی مجموعی پیداوار 6.8 ملین ٹن رہی جبکہ ملک میں گزشتہ سال کی چینی کا 0.7 ملین ٹن کیری اوور اسٹاک بھی موجود ہے۔ ملک کی سالانہ ریفائنڈ چینی کی ضرورت 6 ملین ٹن ہے۔ شوگر ملز کے پاس اس وقت تقریبا 4.5 ملین ٹن چینی کا اسٹاک موجود ہے۔

اجلاس میں رانا تنویر نے چینی برآمد کرنے کی اجازت مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس حوالے سے تمام متعلقہ محکموں کی مشاورت سے فیصلہ کرے گی، گھریلو صارفین کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر متعلقہ محکمے چینی برآمد کرنے کی اجازت دے رہے ہیں تو صنعت کو ملکی قیمتوں میں استحکام کو یقینی بنانا ہوگا۔

اجلاس کے دوران پی ایس ایم اے کے نمائندوں نے سرکاری حکام کو آگاہ کیا کہ اس وقت پاکستان کے پاس تقریبا 15 لاکھ ٹن اضافی چینی موجود ہے جسے برآمد کیا جانا چاہیے۔

پی ایس ایم اے نے حکومت کو تجویز دی کہ پہلے مرحلے میں 10 لاکھ ٹن تک ریفائنڈ چینی برآمد کرنے کی اجازت دی جائے جس سے ملک کو 650 سے 700 ملین ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوگا اور باقی 0.5 ملین ٹن چینی دو مرحلوں میں برآمد کی جائے گی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ سال گنے کی قیمت 350 روپے فی 40 کلو گرام تھی جو اب 450 روپے فی 40 کلو تک پہنچ گئی ہے ، اس وقت چینی کی پیداواری لاگت 170 روپے فی کلو ہے جبکہ ریٹیل مارکیٹ میں ریفائنڈ چینی 145 سے 150 روپے فی کلو کے درمیان دستیاب ہے جو دنیا میں سب سے کم قیمت ہے۔

پی ایس ایم اے کے وفد نے حکومت کو یہ بھی بتایا کہ اگر حکومت نے چینی برآمد کی اجازت نہیں دی تو اس کے نتیجے میں چینی ایران، افغانستان اور دیگر ممالک کو اسمگل کی جائے گی جس سے ملک قیمتی زرمبادلہ سے محروم ہوجائے گا جبکہ اسمگلر صورتحال سے فائدہ اٹھائیں گے۔

پی ایس ایم اے حکام کا کہنا ہے کہ مقامی سطح پر چینی کی پیداواری قیمت 503 ڈالر فی ٹن ہے جبکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں یہ 550 ڈالر فی ٹن کے لگ بھگ ہے۔ لہذا، برآمد کی اجازت صنعت اور ملک دونوں کو فائدہ پہنچائے گی.اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ پاکستان میں چینی کا صنعتی استعمال 85 فیصد اور باقی 15 فیصد گھریلو استعمال ہے۔ اس کے علاوہ چینی پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عائد کیا گیا۔

کچھ سرکاری اور مارکیٹ ذرائع کے مطابق اگر حکومت پی ایس ایم اے کو چینی برآمد کرنے کی اجازت دیتی ہے تو اس سے چینی کی خوردہ قیمت 190 روپے فی کلو سے تجاوز کر جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال بھی شوگر انڈسٹری نے حکومت کو یقین دلایا تھا کہ چینی کی مقامی قیمت 120 روپے فی کلو سے اوپر نہیں جائے گی لیکن چینی کی برآمد کے بعد خوردہ مارکیٹ میں اجناس کی قیمت 180 روپے فی کلو تک پہنچ گئی تھی۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف