الجزیرہ ٹی وی نیٹ ورک کے ڈائریکٹر نیوز نے اسرائیل میں حکومت کی جانب سے نشریات پر پابندی کو چیلنج کرنے کیلئے ہر ممکن قانونی چارہ جوئی کا اعلان کردیا۔

قطر میں قائم الجزیرہ نیٹ ورک کے دفتر اور اس کی نشریات اسرائیل کی جانب سے اس وقت بند کردی گئیں جب غزہ جنگ کی کوریج پر سیخ پا اسرائیلی حکومت نے چینل کی بندش کے حق میں فیصلہ دیا۔

پیر کے روز اے ایف پی کو انٹر ویو دیتے ہوئے الجزیرہ کے ڈائریکٹر انگلش نیوز صلاح نجم نے کہا کہ نیٹ ورک ہر قانونی راستہ اختیار کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس فیصلے کو چیلنج کرنے کا کوئی امکان ہے تو ہم اس حوالے سے آخری حدتک جائیں گے۔

نیتن یاہو کی کابینہ کے ایک فیصلے کے تحت مقبوضہ بیت المقدس میں قائم الجزیرہ کے دفتر کو بند اور اس کا سامان بھی ضبط کرلیا گیا جبکہ اس کی قانونی حیثت بھی ختم کردی گئی۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ کابینہ کا فیصلہ متفقہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ سامان ضبط کیے جانا، نشریات روکنا اور ہمیں نقصان پہنچائے جانے کو قانونی کارروائی کا موضوع بنائیں گے۔

اسرائیلی حکومت نے اتوار کو کہا کہ یہ حکم ابتدائی طور پر 45 دنوں کے لیے نافذ العمل رہے گا تاہم اس میں توسیع کا امکان موجود ہے۔

پابندی لگائے جانے کے چند گھنٹوں بعد اسرائیل میں الجزیرہ کی عربی اور انگریزی زبانوں کی اسکرینیں ”خالی“ ہوگئیں جبکہ اس پر عبرانی زبان میں معطلی یا بندش کے پیغامات چلتے رہے۔

60 کی دہائی کا ایک عمل

اس پابندی کا اطلاق اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے یا غزہ کی پٹی پر نہیں ہوتا، جہاں سے الجزیرہ اب بھی اسرائیل کی جارحیت پر براہ راست نشریات کرتا ہے۔

اگرچہ نیتن یاہو حکومت نے الجزیرہ کی ویب سائٹ بھی بلاک کردی ہے تاہم صلاح نجم نے پابندی کے اثرات مواد تک رسائی کی عوامی کوششوں اور جنگ کی کوریج پر پڑنے کو واضح طور پر مسترد کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بندش کا فیصلہ 21 ویں صدی کے بجائے 60 کی دہائی کا ایک عمل ہے۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ چینل معلومات کے فروغ کیلئے بنیادی طریقہ کار کے بجائے دیگر ذرائع پر انحصار کرسکتا ہے۔

انہوں نے وی پی این کا حوالہ دیتے ہوئےکہا کہ جن لوگوں کے پاس یہ موجود ہے وہ ہمیں کسی بھی وقت آن لائن دیکھ سکتے ہیں۔

’من مانا فیصلہ‘

انہوں نے پابندی کو من مانا فیصلہ قرار دیتے ہوئے سوال کیا کہ الجزیرہ کی کون سی نشریات اسرائیلی حکومت کو سیکورٹی کے لیے خطرہ سمجھتی ہیں؟

صلاح نجم نے کہا کہ الجزیرہ نے متعدد ملازمین کھودیے ہیں، ان کے خاندانوں کو نقصان پہنچا ہے، اس لحاظ سے یہ دوسرے تنازعات سے واقعی مختلف ہے۔

غزہ میں الجزیرہ کے بیورو چیف وائل الدحدوح دسمبر میں ایک اسرائیلی حملے میں زخمی ہوئے تھے ۔ اس حملے میں الجزیرہ کا کیمرہ مین مارا گیا تھا۔

قبل ازیں الدحدوح 2بچے اور ایک پوتا اکتوبر میں وسطی غزہ کے نصیرات پناہ گزین کیمپ پر بمباری میں مارے گئے تھے۔

بعد ازاں جنوری میں الدحدوح کا بڑا بیٹا، الجزیرہ کے رپورٹر سمیت ایک دوسرا صحافی اس وقت جاں بحق ہوگئے تھے جب اسرائیلی فوج نے دوران سفر ان کی گاڑی پر بمباری کی تھی۔

Comments

200 حروف