بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے کہاہے کہ گزشتہ برس وینکوور میں ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل میں بھارت سے متعلق کینیڈا کی تحقیات ایک ”سیاسی مجبوری“ ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ کا یہ بیان سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کے الزام میں 3 بھارتی شہریوں کی گرفتاری کے بعد سامنے آیا ہے۔

کینیڈا کی پولیس نے جمعہ کو ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں 3 بھارتی شہریوں کو گرفتار کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان اور بھارتی حکومت کے درمیان کوئی رابطے ہوئے ہیں تو وہ اس کی تحقیقات کررہے ہیں۔

اس قتل کے واقعے کے بعد گزشتہ موسم خزاں میں اوٹاوا اور نئی دہلی کے درمیان سفارتی تعلقات اس وقت سخت کشیدہ ہوگئے تھے جب وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ اس جرم میں بھارتی انٹیلی جنس کے ملوث ہونے سے متعلق ”ٹھوس الزامات موجود ہیں“۔

بھارت نے ان الزامات کو “ مضحکہ خیز“ قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کیا ہے۔ الزامات کے بعد بھارت نے کینیڈا کیلئے ویزوں کا اجرا کچھ وقت کیلئے روک دیا تھا اور کینیڈین حکومت کو بھارت میں سفارتی نمائندگی کم کرنے پر بھی مجبور کیا۔

بھارتی نیوز ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے ہفتہ کو وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت پر الزامات لگانا کینیڈا کی سیاسی مجبوری ہے۔

1980 کی دہائی میں سکھوں کی جانب سے بغاوت کے دوران ہزاروں افراد مارے گئے تھے۔ سکھ علیحدگی پسندوں کی جانب سے اس بغاوت کا مقصد علیحدہ وطن یعنی خالصتان کے قیام تھا تاہم بھارتی فورسز نے طاقت کے ذریعے اس بغاوت کو کچل دیا تھا۔

خالصتان تحریک اس وقت بھارت میں کافی حدتک دم توڑ چکی ہے تاہم اسے سکھ تارکین وطن، جس کی سب سے بڑی کمیونٹی کینیڈا میں ہے جہاں تقریباً 770,000 سکھ آباد ہیں، میں بھرپور حمایت حاصل ہے۔

جے شنکر نے کہا کہ نئی دہلی نے اوٹاوا کو سکھ علیحدگی پسندوں کو ویزے یا سیاسی جواز نہ دینے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی ہے کیونکہ وہ بھارت اور کینیڈا کے درمیان تعلقات میں مسائل پیدا کررہے ہیں۔

کینیڈا کے وزیر اعظم نے سکھ علیحدگی پسندوں کے قتل میں گرفتاری کے بعد ’قانون کی حکمرانی‘ کو سراہا۔

بھارتی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ کینیڈا بعض معاملات میں ہمارے ساتھ کوئی ثبوت شیئر نہیں کرتا جبکہ پولیس اور ایجنسیاں بھی ہمارے ساتھ تعاون نہیں کرتیں۔

ہردیپ سنگھ نجر 1997 میں کینیڈا ہجرت کر گئے تھے جنہوں نے 18 سال بعد شہریت حاصل کی۔ وہ بھارتی حکام کو مبینہ دہشت گردی اور قتل کی سازش کے الزام میں مطلوب تھے۔

ان کے قتل کے الزام میں گرفتار 3 بھارتی شہریوں ، جن کی عمریں بیس سال ہیں، پر پہلے درجے کے قتل اور سازش کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ملزمان پر الزام لگایا گیا ہے کہ قتل کیلئے ان میں سے ایک شوٹر، دوسرا ڈرائیور تھا جبکہ تیسرے نے ہردیپ سنگھ نجر کی ریکی کی۔

کینیڈین پولیس نے کہا کہ وہ اس بات سے آگاہ ہیں کہ قتل میں ”دوسروں کا کردار ہو سکتا ہے“۔

نومبر میں امریکی محکمہ انصاف نے جمہوریہ چیک میں رہنے والے ایک بھارتی شہری پر امریکہ میں ایک اور سکھ علیحدگی پسند رہنما پر اسی طرح کے قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام عائد کیا۔

واشنگٹن پوسٹ کی تحقیقات میں گزشتہ ہفتے رپورٹ کیا گیا تھا کہ بھارتی غیر ملکی انٹیلی جنس اہلکار اس سازش میں ملوث تھے تاہم اس دعوے کو نئی دہلی نے مسترد کر دیا۔

Comments

200 حروف