امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے اس ہفتے کے آخر میں شرح سود میں کوئی تبدیلی نہ ہونے کا قوی امکان ہے، کیونکہ پالیسی ساز مہنگائی میں حالیہ اضافے کا سامنا کر رہے ہیں۔ جس نے موسم گرما کے آغاز پر شرح سود میں کمی کے امکانات کو تیزی سے کم کر دیا ہے۔

شرح سود میں اضافے اور پھر انہیں 23 سال کی بلند ترین سطح پر رکھنے کے فیڈ کے فیصلے نے بلند افراط زر کو نمایاں طور پر کم کرنے میں مدد کی ہے، حالانکہ یہ امریکی مرکزی بینک کے دو فیصد کے طویل مدتی ہدف کے اوپر ہی رک گئی ہے۔

اس سال کے آغاز کے بعد سے افراط زرمیں تیزی آئی ہے، جو مارچ میں 2.7 فیصد کی سالانہ شرح کو پہنچ گئی ہے، جب کہ اقتصادی ترقی سست ہوئی ہے، اور لیبر مارکیٹ مضبوط رہی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ ماحول ممکنہ طور پر ریٹ سیٹ کرنے والی فیڈرل اوپن مارکیٹ کمیٹی (FOMC) کو اپنی موجودہ سطح پر 5.25 اور 5.50 فیصد کے درمیان اندازے سے زیادہ دیر تک برقرار رکھنے کا باعث بنے گا۔

فیڈ کے گورنر کرسٹوفر والر نے گزشتہ ماہ نیویارک میں ایک کانفرنس میں کہا تھا کہ حالیہ اعداد و شمار کے بعد مستقبل میں ہی شرح سود میں کمی کرنا مناسب ہوگا

رچمنڈ فیڈ کے صدر ٹام بارکن نے اس ماہ کے شروع میں اے ایف پی کو بتایا کہ حالیہ مہنگائی کے اعداد و شمار کے بعد شرح میں کٹوتی کرنا مناسب نہیں تھا۔

اپریل کے وسط میں، پاول نے کہا کہ حالیہ اعداد و شمار نے “واضح طور پر ہمیں اعتماد نہیں دیا ہے، اس حوالے سے ہمیں اعتماد کو حاصل کرنے میں توقع سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔

مارکیٹیں تقریباً یقین کرچکی ہیں کہ فیڈ اس ہفتے شرح سود میں کوئی کمی نہیں کریگا۔

حالیہ اعداد و شمار کی روشنی میں، CME گروپ کے مطابق، ستمبر کے وسط میں Fed کے فیصلے تک تاجروں کو شرح سود میں کمی کا زیادہ امکان نظر نہیں آتا۔

فیڈ اس ہفتے تازہ ترین اقتصادی جائزہ شائع نہیں کر رہا ہے، اور اس کے بجائے تجزیہ کاروں کو آنے والے ہفتوں میں FOMC پالیسی سازوں کے تبصروں سے سود کی شرح میں کمی کے بارے میں ان کی سوچ کے کا اندازہ ہوگا۔

Comments

200 حروف