متحدہ عرب امارات نے بدھ کے روز بارش سے متاثر ہونے والے مکانات کی مرمت کیلئے 544 ملین ڈالر کے امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ گزشتہ ہفتے ریکارڈ بارشوں کے سبب بڑے پیمانے پر سیلاب نے تیل کی دولت سے مالا مال خلیجی ریاست میں معمولات زندگی معطل کردیے تھے۔

وزیر اعظم شیخ محمد بن راشد المکتوم نے کابینہ کے اجلاس کے بعد کہا کہ ہم نے شدید بارشوں سے نمٹنے میں بہت سبق سیکھا۔انہوں نے مزید کہا کہ وزراء نے شہریوں کے گھروں کو پہنچنے والے نقصان سے نمٹنے کے لیے دو ارب درہم کی منظوری دی۔

اماراتی وزیر اعظم کی جانب سے امداد کا اعلان تباہ کن سیلاب کے ایک ہفتے سے زائد وقت کے بعد کیا گیا ہے۔ بارش اور سیلاب کے سبب بین الاقوامی مسافروں کیلئے مصروف ترین دبئی ایئرپورٹ پر آپریشن روک دیا گیا تھا جبکہ دبئی کی سڑکیں ندیوں کا منظر پیش کررہی تھیں۔

وزیر اعظم شیخ محمد بن راشد المکتوم جوکہ بارش اورسیلاب کے سبب سب سے زیادہ متاثرہ ریاست دبئی کے حکمران بھی ہیں کا کہناہے کہ ایک وزارتی کمیٹی کو متعین کیا گیا ہے کہ وہ اس فائل کی پیروی کرے اور وفاقی و مقامی حکام کے تعاون سے معاوضہ ادا کرے۔

متحدہ عرب امارات میں گزشتہ 75 سالوں کے دوران یہ سب سے زیادہ تیز بارش ہوئی، جس کے نتیجے میں تین فلپائنی کارکنان اور ایک اماراتی شہری سمیت کم از کم چار افراد ہلاک ہوئے۔ متحدہ عرب امارات کے حکام نے اموات سے متعلق سرکاری اعدادوشمار جاری نہیں کیے ہیں۔

وزیر اعظم نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وزرا نے انفرااسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصانات کی تفصیلات اور حل تجویز کرنے کیلئے ایک دوسری کمیٹی بھی بنادی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صورتحال اپنی سنگینی میں بے مثال تھی لیکن ہم ایک ایسا ملک رکھتے ہیں جو ہر تجربے سے سیکھتا ہے۔

حالیہ طوفان نے متحدہ عرب امارات پر 2 سال جتنی بارش ایک ساتھ برسائی اور یہ طوفان گزشتہ بدھ کو ختم ہوا۔

تاہم دبئ جسے تصویروں کے لیے کامل شہر کہا جاتا ہے، میں کئی روز تک پانی سے بھری سڑکوں اور سیلاب زدہ گھروں کی وجہ سے معمولات زندگی درہم برہم رہا

دبئی ایئرپورٹ 2,155 پروازیں منسوخ ہوئیں، 115 کا رخ موڑ دیا اور اس کا آپریشن منگل تک مکمل طور پر بحال نہیں ہوسکا تھا۔

Comments

200 حروف