ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے گزشتہ ہفتے تہران کی جانب سے اسرائیل پر براہ راست حملہ کرنے کے بعد اپنے پہلے عوامی بیان میں ملک کی مسلح افواج کی کامیابی کی تعریف کی۔

اتوار کے روز ایرانی فوجی کمانڈروں کے ساتھ ایک ملاقات میں، خامنہ ای نے مسلح افواج کی حالیہ کامیابی کے لیے تعریف کی۔

خامنہ ای نے کہا، مسلح افواج نے اپنی صلاحیتوں اور طاقت کا ایک اچھا نظارہ دکھایا اور ایرانی قوم کا ایک قابل تعریف امیج دکھایا،جس نے بین الاقوامی سطح پر ایرانی قوم کے عزم کی طاقت کو بھی ثابت کیا۔

ایران کے سپریم لیڈر کا یہ بیان ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد اور جمعے کو وسطی صوبہ اصفہان میں ایک فوجی ایئربیس پر اسرائیلی حملے کی اطلاع کے بعد آیا ہے۔

خامنہ ای نے اپنے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ کیے گئے بیان میں کہا، “مسلح افواج کی حالیہ کامیابیوں نے دنیا کی نظروں میں اسلامی ایران کی شان اور عظمت کا احساس پیدا کیا ہے۔

خامنہ ای نے کہا کہ ”داغے گئے میزائلوں کی تعداد یا ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل“ کا مسئلہ ”ثانوی“ تھا۔بنیادی مسئلہ بین الاقوامی میدان میں ایرانی قوم اور مسلح افواج کی قوت ارادی کا ابھرنا ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ جمعہ کے حملے کے بعد ایران اور اسرائیل ایک وسیع تر تنازعہ کے دہانے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔

این بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے، ایرانی وزیر خارجہ نے اسرائیلی حملے کوئی حملہ نہیں“ قرار دیا اور کہا کہ اس میں استعمال ہونے والے ہتھیار کھلونے کی طرح تھے، اگر اسرائیل کی طرف سے کوئی نیا ایڈونچر“ نہیں ہوا تو ایران کوئی جواب نہیں دیگا۔

اس بیان نے دونوں کے درمیان وسیع جنگ کے خدشات کو کم کرنے میں مدد کی جو ایک وسیع علاقائی تنازعہ میں پھیل سکتی ہے۔

Comments

200 حروف