افغانستان میں گزشتہ چار دنوں کے دوران جاری موسلادھار بارشوں سے مزید 29 افراد ہلاک ہو گئے، یہ بات حکومت کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے ہفتے کے روز بتائی۔

افغانستان غیر معمولی طور پر خشک سردی کی وجہ سے خشک سالی رہی، جس کے بعد بیشتر تر صوبوں میں دو ہفتے تک بارش کا سلسلہ جاری رہنے سے سیلاب آیا۔

ڈیزاسٹر منیجمنٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان جانان صائق نے کہا کہ بدھ سے ہفتے تک بارشوں کی وجہ سے 29 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور اموات 10صوبوں تک پھیل گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسی عرصے میں سات دیگر افراد زخمی ہوئے، جب کہ 72 مکانات کو نقصان پہنچا یا تباہ ہوئے اور 2,500 ایکڑ سے زیادہ زرعی اراضی بہہ گئی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں ماہ سیلاب میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ سیلاب کے نتیجے میں 25000 سے زائد خاندانوں کو امداد کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ نے گزشتہ سال خبردار کیا تھا کہ افغانستان کو انتہائی موسمی تغیرات کا سامنا ہے۔

افغانستان مسلسل چار دہائیوں تک جنگ کا شکار رہا اور یہ موسمی حالات سے مقابلہ نہ کرپانے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔

جو سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے یہ زیادہ بار بار اور شدید ہوتے جا رہے ہیں۔

فروری میں مشرقی افغانستان میں بڑے پیمانے پر برف باری کے بعد مٹی کے تودے گرنے سے کم از کم 25 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جبکہ مارچ میں ختم ہونے والی 3 ہفتوں کی بارش سے 60 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

Comments

200 حروف