پی ٹی اے ڈیٹا سی وی اے ایس لائسنس یافتہ علاقے میں ترمیم کیلئے تیار
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ڈیٹا کلاس ویلیو ایڈڈ سروسز (CVAS) کے لائسنس یافتہ علاقے میں تبدیلی کے لیے پوری طرح تیار ہے، جس سے تقریباً 3 ارب روپے کی اضافی آمدنی اور ہزاروں ملازمتیں پیدا ہونے کی توقع ہے۔ جس کے ذریعے ملک بھر کے چھوٹے شہروں اور دیہاتوں تک انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کو وسعت دی جائیگی۔
سرکاری ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ تقریباً 5,000 لوگوں نے ضلعی سطح پر ڈیٹا CVAS لائسنس حاصل کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے جو کہ ملک میں انٹرنیٹ خدمات کی فراہمی کو بڑھانے کے لیے انٹری لیول لائسنس ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ دو دہائیوں کے دوران، مارکیٹ کی حرکیات اور تکنیکی منظر نامے میں اہم تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں، جس نے ماحول کو بڑی حد تک تبدیل کردیا ہے۔ ان تبدیلیوں نے ڈیٹا CVAS لائسنس کے موجودہ دائرہ کار کو بہتر نہیں بنایا ہے۔ لہٰذا، ملک میں انٹرنیٹ خدمات کی فراہمی کے لیے ڈیٹا CVAS لائسنس میں تبدیلی قریب ہے۔
اسٹارٹ اپس، کاروباری افراد اور نوجوان ٹیکنیکل گریجویٹس کیبل ٹی وی آپریٹرز کے ساتھ ملکر چھوٹے ایریا کے لائسنس کے حصول میں گہری دلچسپی ظاہر رکھتے ہیں، پیمرا کے کیبل ٹی وی لائسنس کے تحت قائم OFC انفراسٹرکچر کو استعمال کرتے ہوئے معیاری انٹرنیٹ خدمات پیش کرسکتے ہیں
تاہم، مروجہ ریگولیٹری فریم ورک کے تحت، وہ ایسی خدمات کے لیے PTA سے FLL لائسنس حاصل کرنے کے پابند ہیں۔
بہر حال، وہ FLL لائسنسوں سے منسلک متعلقہ ذمہ داریوں کی وجہ سے لائسنس حاصل کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
مجوزہ ٹیمپلیٹ کے مطابق لائسنس حاصل کرنے والا مقامی رسائی فراہم کنندہ سے IP بینڈوتھ حاصل کرکے آخری صارف کو خدمات فراہم کرے گا۔اس حوالے سے انفرااسٹریکچر مقامی سطح کا ہوگا، جو پیمرا کا لائسنس یافتہ کیبل ٹی وی ڈسٹری بیوٹر بھی ہوسکتا ہے۔
لائسنس یافتہ خدمات فراہم کرنے کے لیے اپنا مخصوص مقامی انفراسٹرکچر رکھ سکتا ہے،تین ماہ تک مطلوبہ انفرااسٹرکچر نہ بنا پانے پر متعلقہ اتھارٹی کی اجازت لینا لازمی ہوگی۔ یہ بھی تجوز دی گئی ہے کہ ایک کمپنی صرف ایک ضلعی سطح کا CVAS لائسنس رکھ سکتی ہے۔
مزید برآں، اس وقت لائسنس کی مدت 15 سال ہے جسے کم کرکے 10 سال کرنے کی تجویز ہے۔ درخواست کی پروسیسنگ فیس فی الحال 5,500 روپے ہے اور ترمیم شدہ نظام میں اسے 20,000 روپے کرنے کی تجویز ہے۔ ملک بھر میں ابتدائی لائسنسی فیس 300,000 روپے اور صوبے کے لیے 100,000/50,000 روپے ہے اور اسے 300,000 روپے کرنے کی تجویز ہے۔ سالانہ لائسنس فیس (ALF) فی الحال ایڈجسٹ شدہ مجموعی آمدنی کا 0.5 فیصد ہے جبکہ نظر ثانی شدہ نظام میں یہ پہلے سال کے لیے 100,000 روپے ہوگی، جس میں ہر سال 10 فیصد اضافہ ہوگا۔
یہ لائسنس اجازت نہیں دیتا: (a) لائسنس یافتہ ضلع سے باہر ٹیلی کمیونیکیشن سروسز کی فراہمی کا (b) پبلک سوئچڈ ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورک، یا ٹیلی کمیونیکیشن انفراسٹرکچر قائم کرنے، چلانے یا برقرار رکھنے کا، (c) پاکستان سے باہر ٹیلی کمیونیکیشن خدمات فراہم کرنے والے سروس فراہم کنندہ کے ٹیلی کمیونیکیشن سسٹم سے لائسنس یافتہ کے ٹیلی کمیونیکیشن سسٹم کا باہمی ربطے کا (d) دوبارہ فروخت کے لیے کسی بھی شخص یا ادارے سمیت کسی دوسرے لائسنس یافتہ کو براہ راست یا بالواسطہ ہول سیل بینڈوتھ خدمات فراہم کرنا، (e) آواز کی ابتدا، نقل و حمل یا خاتمہ کا (f) اتھارٹی سے مخصوص منظوری کے بغیر کنکشن اورینٹڈ سوئچنگ کا (g) کیبل ٹیلی ویژن ٹرانسمیشن سسٹم کے ذریعے ریڈیو یا ٹیلی ویژن پروگرامنگ کی تقسیم کا (h) ریڈیو یا ٹیلی ویژن پروگرامنگ کی نشریات کا،کسی بھی ٹیلی کمیونیکیشن کیشن سروس کو فراہم کرنے کے لیے ٹیلی کمیونیکیشن سسٹم کے قیام کا، (j) ایسے اقدامات کا جو پاکستان کی سلامتی، عقائد اور ورثے اور دنیا بھر میں اس کے اتحادیوں کے ساتھ اس کے تعلقات کو خطرہ میں ڈال سکتے ہیں۔
یہ آپریٹرز اگر اپنا کاروبار بڑھاتے ہیں اور نیٹ ورک کو دوسرے ضلع تک پھیلانا چاہتے ہیں تو انہیں لوکل لوپ لائسنس حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی۔ اس طرح مجموعی طور پر مختصر مدت میں FTTH سروسز کو 3 ملین سے تقریباً 10 سے 12 ملین صارفین تک بڑھا دے گا۔
Comments
Comments are closed.