فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے غیر منقولہ جائیدادوں کی فیئر مارکیٹ ویلیو (ایف ایم وی) سے متعلق حالیہ نوٹیفکیشن کے بعد کراچی میں کثیر المنزلہ عمارتوں کے لیے پراپرٹی کی رجسٹریشن رک گئی ہے۔
کراچی ٹیکس بار ایسوسی ایشن (کے ٹی بی اے) کی جانب سے ممبر آپریشنز ایف بی آر کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ شہر بھر کے سب رجسٹرارز نے یا تو پروسیسنگ روک دی ہے یا وہ رہائشی، کمرشل اور صنعتی جائیدادوں کی فروخت کے دستاویزات کی رجسٹریشن مکمل کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔
یہ الجھن 29 اکتوبر 2024 کو جاری ہونے والے ایف بی آر کے نوٹیفکیشن ایس آر او 1724(آئی)/2024 کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے، جو کثیر المنزلہ جائیدادوں کے ایف ایم وی کے تعین کے لیے واضح رہنما اصول فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے، جو ایس آر او 345 (آئی)/2022 کے تحت قائم سابقہ فریم ورک سے نمایاں طور پر مختلف ہے، جس میں جائیداد کی مختلف اقسام کے لیے مخصوص فارمولے موجود تھے۔
سابق نظام کے تحت رہائشی جائیدادوں کی قیمت میں زمین کی سطح سے اوپر ہر منزل کی قیمت میں 25 فیصد اضافہ دیکھا گیا جبکہ کمرشل پراپرٹیز کی قیمت 100 فیصد فی فلور تھی۔ صنعتی املاک کا تخمینہ پلاٹ کی قیمت اور تمام منزلوں کے مجموعی احاطہ شدہ علاقے کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔
کے ٹی بی اے کا کہنا ہے کہ ’ملٹی اسٹوری ویلیو ایشن پر موجودہ نوٹیفکیشن کی خاموشی نے ایک خلا پیدا کر دیا ہے جو انفرادی تشریح کے لیے کھلا ہے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ ابہام خاص طور پر مخلوط جائیدادوں کے لیے تشویش کا باعث ہے، جن کے پاس پہلے قیمت کے تعین کے لیے واضح رہنما اصول موجود تھے۔‘
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مسلسل غیر یقینی صورتحال سے حکومتی محصولات کی وصولی پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، ایف بی آر پر زور دیا گیا ہے کہ وہ پراپرٹی مارکیٹ میں مزید خلل کو روکنے کے لیے ہر پراپرٹی کی قسم کی عملی مثالوں کے ساتھ فوری وضاحت جاری کرے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025