لاہور ہائی کورٹ نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے تحت زرعی آمدنی کا تخمینہ لگانے اور ایف بی آر حکام کی جانب سے اسسمنٹ آرڈر میں ترمیم کے لیے جاری کیے گئے نوٹسز کے خلاف میاں الیاس معراج کی درخواست نمٹا دی۔
عدالت نے درخواست گزار کو مشورہ دیا کہ وہ متعلقہ اتھارٹی سے رجوع کریں اور ان کے سامنے اپنا قانونی اور حقائق پر مبنی اعتراض اٹھائیں۔
عدالت نے مدعا علیہ اتھارٹی کو درخواست گزار کے اعتراضات سننے کے بعد جواب دینے کا حکم جاری کرنے کی بھی ہدایت کی۔
قبل ازیں درخواست گزار نے اپنے وکیل سلطان علی اعوان کے توسط سے موقف اختیار کیا تھا کہ نوٹسز کے ذریعے مدعا علیہان آرڈیننس کی شقوں کا غلط مطلب نکال کر زرعی آمدنی کا تخمینہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایف بی آر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ آرڈیننس کی مذکورہ شقیں خود وضاحتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ٹیکس دہندگان رقم کی نوعیت اور ذرائع کی وضاحت کریں گے یا زرعی آمدنی کے ذریعے کی جانے والی سرمایہ کاری کو قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت زرعی آمدنی کی حد تک قبول کیا جائے گا۔
اس موقع پر سلطان علی اعوان نے موقف اختیار کیا کہ اگر مدعا علیہ اتھارٹی ان نوٹسز کے جواب میں ان کے قانونی اور حقائق پر مبنی اعتراضات کو سنے گی اور آرڈیننس کے تحت زرعی آمدنی کا تخمینہ نہیں لگائے گی تو وہ آرڈیننس کی مذکورہ شقوں کو چیلنج کرنے والی اپنی درخواست پر زور نہیں دینگے۔
انہوں نے عدالت سے درخواست گزار کے دلائل سننے کے بعد مدعا علیہ اتھارٹی کو بولنے کا حکم دینے کی بھی درخواست کی۔
عدالت نے ایف بی آر کے وکیل کی جانب سے درخواست گزار کے وکیل سے اتفاق کے بعد درخواست نمٹا دی۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025